دفعہ370 کی بحالی آسان نہیں

اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہونا لازمی ہے:ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سری نگر، اگست۔نیشنل کانفرنس کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 اور دفعہ35 کا بحال ہونا تب تک آسان نہیں ہے جب تک نہ تمام سیاسی جماعتیں اور لوگ یک جٹ ہو کر اس کے لئے جد و جہد کریں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن ان دفعات کو عزت و احترام کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ایک نیوز چینل کے ساتھ اپنے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کا بحال ہونا آسان نہیں ہے ہم نے پہلے ہی اس کے لئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کٹھکھٹایا ہے اور ہم اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب ہماری عرضی کی شنوائی کے لئے ایک بینچ تشکیل دیا جائے گا‘۔ان کا کہنا تھا: ’دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کی بحالی کا پروانہ آسمان سے نہیں آئے گا بلکہ اس کی بحالی کے لئے ہمیں تمام سیاسی جماعتوں اور لوگوں کو ایک جٹ ہو کر جد وجہد کرنا ہوگی‘۔مسٹر عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ان دفعات کو ایک دن عزت و احترام کے ساتھ بحال کیا جائے گا۔ان کا الزام تھا کہ مرکزی حکومت نے غیر آئینی طور پر لوگوں کو اعتماد میں لئے بغیر ہی ایک ریاست کو یونین تریٹری میں تبدیل کر دیا۔انہوں نے کہا: ’بی جے پی یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں دو تہائی کی اکثریت حاصل کرکے اسمبلی میں ایک قرار داد پاس کرنا چاہتی ہے اور اس کے بعد عدالت عظمیٰ کو ایک بینچ بنانے کی گذارش کرے گی تاکہ ان کے حق میں فیصلہ سنایا جاسکے‘۔موصوف صدر نے کہا کہ امید ہے کہ عدالت عظمیٰ ایک بینچ تشکیل دے کر دفعہ 370 کے متعلق شنوائی شروع کرے گی۔اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’اس کے متعلق میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتا الیکشن کمیشن اس کے معتلق فیصلہ کرنے کا مجاز ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’حکومت ہمیشہ کہتی ہے کہ جموں وکشمیر میں حالات ٹھیک ہوئے ہیں اگر ایسا ہے تو وہ پھر الیکشن کیوں نہیں کرتے ہیں‘۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اس کی کوئی وجہ ہونی چاہئے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے اپنا کام مکمل کیا ہے اور اب الیکٹورل عمل کا کام مکمل کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا: ’لوگوں میں خدشات ہیں کہ جموں و کشمیر کے ووٹر لسٹ میں پچیس لاکھ غیر مقامی ووٹروں کا اندراج کیا جا رہا ہے جیسا کہ چیف الیکشن افسر نے حال ہی میں اعلان کیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ شاید بی جے پی کو اقتدار میں لانے کے لئے ایسا کیا جا رہا ہے۔غلام نبی آزاد کی نئی سیاسی جماعت بنانے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘میں خوش ہوں اگر وہ ایک نئی قومی سیاسی پارٹی بنائیں گے وقت ہی بتائے گا دیکھتے ہیں کہ کیا ہوگا، ابھی یہ شروعات ہی ہیں‘۔پی اے جی ڈی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ ہر کسی کی اپنی ایک رائے ہوتی ہے میں کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتا ہوں‘۔انہوں نے کہا: ’جو پارٹیاں بی اے جی ڈی کی اکائیاں ہیں ان کے اپنے منشور ہیں، پی اے جی ڈی مختلف پارٹیوں کے اکائیوں پر مشتمل ایک پلیٹ فارم ہے جو ایک خاص مقصد کے حصول کے لئے بنایا گیا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ جو کچھ بھی پی اے جی ڈی کے بارے میں کہتے ہیں یہ ان کی اپنی رائے ہے میں ان کو کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وقت آنے پر یہ بات عیاں ہوگی کہ پی اے جی ڈی لوگوں کے فائدے کے لئے ہی بنائی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ دشمن پی اے جی ڈی کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

 

Related Articles