سعودی عرب: یونیورسٹیوں میں یوگا کو فروغ دینے کے لیے معاہدوں کا اعلان
ریاض،مارچ۔سعودی عرب میں یوگا کو فروغ دینے کے لیے ایک اور اہم اقدام کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد ملک کی یونیورسٹیز میں بھی جسمانی و ذہنی صحت کے لیے مفید سمجھی جانے والی اس سرگرمی کو متعارف کرایا جائے گا۔دارالحکومت ریاض میں بدھ کو ہونیو الی ایک کانفرنس میں سعودی یوگا کمیٹی کی صدر نوف المروعی نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کی جامعات میں یونیورسٹیز میں یوگا کو متعارف کرانے کے لیے معاہدے کیے جائیں گے۔سعودی خبر رساں ادارے ’عرب نیوز‘ کے مطابق یوگا کمیٹی کی صدر نوف المروعی کا کہنا ہے کہ یوگا کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ ویڑن 2030 کے تحت یونیورسٹی اسپورٹس میں یوگا کی اہمیت کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یوگا جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔وزارتِ کھیل اور سعودی یوگا کمیٹی گزشتہ کچھ عرصے سے سعودی عرب میں یوگا کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کررہے ہیں۔ سعودی وزراتِ کھیل اور اولمپک کمیونٹی نے 16 مئی 2021 کو یوگا کے فروغ کے لیے سعودی یوگا کمیٹی کی بنیاد رکھی تھی۔اس کے بانیوں میں سعودی عرب کی اولین سند یافتہ یوگا انسٹرکٹر نوف المروعی بھی شامل ہیں جو اس کمیٹی کی سربراہی کررہی ہیں۔بھارت کی حکومت نے یوگا کو فروغ دینے کی خدمات کے اعتراف میں 2018 میں نوف المروعی کو سول اعزاز پدما شری سے بھی نوازا تھا۔گزشتہ برس 29 جنوری کو کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں سعودی عرب کی وزارت کھیل اور یوگا کمیٹی نے ملک کا پہلا یوگا فیسٹیول منعقد کرایا تھا۔چار روز تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں تقریباً ایک ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔مارچ 2022 میں سعودی یوگا کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ ملک بھر کے اسکولوں میں یوگا کو بطور کھیل متعارف کرایا جائے گا۔ اس سے قبل 2017 میں سعودی وزارتِ تجارت نے یوگا کو بطور کھیل سکھانے کی منظوری دے دی تھی۔ملک کے اندر یوگا کو تعلیمی اداروں کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب دیگر عرب ممالک میں بھی یوگا اور کھیل کی دیگر سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔گزشتہ برس دسمبر میں سعوی یوگا کمیٹی نے 11 عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو یوگا سمیت کھیلوں کی سرگرمیوں سے متعلق ’عرب یوتھ ایمپاورمنٹ پروگرام‘ کے تحت ایک کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔اس کانفرنس میں متحدہ عرب امارات، یمن، فلسطین، مصر، لیبیا، الجیریا، مراکش، تیونس اور موریطانیہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے شرکت کی تھی۔سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے ویڑن 2030 کے نام سے اصلاحات شروع کر رکھی ہیں جس کے تحت وہ سعودی عرب کو ترقی اور جدت کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب کو سیاحت کے لیے پرکشش بنانے اور جدید شہر بسانے کا منصوبہ بھی ویڑن 2030 میں شامل ہے۔ان اصلاحات کے تحت خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے اور عوامی مقامات پر عبایا کی پابندی ختم کرنے سمیت کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں۔ تاہم شہری و انسانی حقوق کے مختلف گروپس سعودی عرب میں آزادیٔ اظہار سمیت دیگر شہری آزادیوں کی صورتِ حال پر تنقید کرتے ہیں۔