شیوپال کا ساتھ ملنے پر ہی ایس پی کا فائدہ:سکھرام
کانپور:۔ نومبر.سماجو ادی پارٹی(ایس پی) کے راجیہ سبھا رکن سکھ رام سنگھ یادو نے دعوی کیا کہ پارٹی کے فاونڈر ملائم سنگھ یادو کی ہدایت پر ہی پرگتی شیل سماج وادی پارٹی(پی ایس پی) کے صدر شیوپالسنگھ یادو اترپردیش میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے بار بار ایس پی کے ساتھ اتحاد کی بات کررہے ہیں۔ کیونکہ پارٹی میں سبھی کا اعتماد ہے کہ پی ایس پی کا ساتھ ملنے پر ہی ایس پی کا فائدہ ہوگا۔ملازئم کے قریبی اور پارٹی کے سینئر لیڈر سکھ رام نے یو این آئی سے خصوصی بات چیت میں ایس پی صدر اکھلیش یادو کو یہ نصیحت دی۔ انہوں نے کہا شیوپال باربار ایس پی کے ساتھ اتحاد کی جو بات کررہے ہیں وہ نیتا جی(ملائم سنگھ یادو) کی منشی کا ہی نتیجہ ہے۔ اس کا اثر اکھلیش پر کتنا پڑے گا یہ وقت ہی بتائے گا لیکن یہ بات صحیح ہے کہ انتخابات میں شیوپال کا ساتھ ملنے سے ایس پی کو بہت فائدہ ملے گا۔ایس پی سے شیوپال کے علیحدہ ہونے سے رنجور سکھرام اپنے درد کو دبا نہیں سکے۔ انتخاب میں ان کی اپنے کردار کے سوال پر انہوں نے کہا ایس پی کی تنظیم میں جن لوگوں نے کردار ادا کیا ہے آج وہ حاشیہ پر رکھ دئیے گئے ہیں۔ ایسے لیڈروں کے ذہن اور نظریہ میں سماج وادی ہے۔ لیکن اسے ظاہر نہیں کرپارہے ہیں۔ ہم نہیں سوچ پارہے ہیں کہ ایس پی کی موجودہ قیادت کے خلاف فیصلہ لیں یا اس کے ساتھ اپناسرف جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ پارتی کی تشکیل سے لے کر اب تک ہمارے پریوار نے ہر وقت ملائم سنگھ کا ساتھ دیا ہے۔ ہم لوگ پیدائشی سماجوادی ہیں۔ ہم کہیں بھی رہیں سماجوا دی نظریات سے خود کو الگ نہیں کرسکتے۔ایس پی میں نظریاتی تفریق کے سوال پر سکھ رام نے کہا کہ ملائم سنگھ نے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کے نظریات سے متاثر ہوکر ایس پی کی تشکیل کی تھی۔ابھی یہ کہنا جلد بازی ہوگا کہ ایس پی، سماجوادی نظریات سے بھٹک گئی ہے۔ انہوں نے نصیحت دی کہ ایس پی اگر پرانے لیڈروں کولے کر کام کرے گی اور اپنے کنبے کے شیوپال سنگھ جیسے لوگوںکو ساتھ لے چلے گی تواقتدار میں واپسی یقینی ہے۔موجودہ حکومت کے اب تک کے کارکردگی کے سوال پر انہوں نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے ہوئے حکومت کے کام کاج پر اطمینان کا اظہار کیا۔ سینئر لیڈر نے کہا یوگی کے طور پر ریاست کو ایسا وزیر اعلی ملا ہے جس کا اپنا کوئی کنبہ نہیں ہے۔ اور پوری ریاست اس کا پریوار ہے۔ ایسے لوگ کم ملتے ہیں جیسے یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ حالانکہ بی جے پی سرکار کے میعاد کار کو دیکھ کر اس کے قسمت کافیصلہ عوام انتخابات میں کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ان کے والد اور ایس پی کے فاونڈر رکن چودھری ہری موہن سنگھ یادو کی یوم پیدائش تقریب میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ نے شرکت کی تھی۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سکھ رام نے کہا مہرے والد ریاست کے پہلے سماوادی لیڈروں میں شمار ہوتے تھے۔ ہر پارٹی کے لیڈر ان کا احترام کرتے تھے۔ ان کی جینتی پر ہر سال ملائم اور شیوپال آتے ہیں۔ اس بار نیتا جی کی صحت خراب تھی اس لئے وہ نہیں آسکے۔اور جو لوگ آئے ان کا استقبال کرنا ہمارا فرض ہے۔ جب یہی لوگ دیگر کسی لیڈر کے گھر کسی تقریب میں جاتے ہیں تب کوئی بات نہیں ہوتی۔بیٹے موہت یادو کے بی جے پی میں شامل ہونے کے سوال پر سکھ رام نے کہا کہ یہ بیٹے کی اپنی مرضی سے اٹھایا گیا اپنا قدم ہے۔ انہوں نے کہا جہاں تک میرا سوال ہے تو میں ایس پی کارکن ہونے کے ناطے انتخابات میں ایس پی امیدوار کا ہی پرچار کروں گا اب یہ پارٹی پر منحصر ہے کہ وہ انتخابی تشہیر میں مجھے موقع دے گی یا نہیں۔اگلے سال راجیہ رکنیت کی معیاد کار پورا ہونے کے بعد مستقبل کی سیاست کے سوال پر انہوں نے کہا میرا عقیدہ ملائم سنگھ یادو میں ہے اور نیتا جی جب تک چاہیں گے تب تک ایس پی کے محنتی سپاہی کے طور پر اپنی حصہ داری ادا کرتا رہوں گا۔سرگرم سیاست سے ملائم سنگھ کے الگ ہونے پر ایس پی میں بکھراؤ کے امکانات والے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی بات ہے لیکن اتنا یقینی ہے کہ نیتا جی کی وجہ سے آج پارٹی کا ہر چھوٹا بڑا کارکن ایک دھاگے میں بندھا ہوا ہے۔اگلے سال اسمبلی انتخابات میں ایس پی کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا بیشک ریاست میں بی جے پی کے ساتھ لڑائی میں ایس پی ہی ہے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ دیگر پارٹیوں کو جوڑ کر اس کا کتنا فائدہ ایس پی کی موجودی قیادت لے سکتی ہے۔