کابل میں ’سی آئی اے‘ کے خفیہ کمپاؤنڈ کی مسماری کےبعد سیٹیلائٹ مناظر


کابل/واشنگٹن،۳؍ستمبر،امریکی خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ نے کابل کا سب سے اہم خفیہ کمپاؤنڈ مسمار کر دیا ہے۔ اس کمپاؤنڈ کی مسماری کے بعد کی سیٹیلائٹ تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں۔امریکی صدرجوبائیڈن کی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کی 31 اگست کی آخری تاریخ سے قبل ’سی آئی اے‘ کے زیر استعمال ایک خفیہ اور انتہائی محفوظ کمپاؤنڈ خفیہ انخلاء کا مرکز رہا۔ انخلا کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی اسے جان بوجھ کر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا تاکہ اسے طالبان استعمال میں نہ لاسکیں۔”نیو یارک ٹائمز” کی طرف سے شائع کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جوکمپاؤنڈ مسمار کیا گیا اس میں اہم اور خفیہ اڈے شامل ہیں۔ اس میں "ایگل بیس” شامل ہے جوافغان انسداد دہشت گردی یونٹوں کی تربیت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ ایک اور سیکشن جو حراست اور تفتیش کے لیے وقف تھا جسے "نمک کا گڑھا” کے نام سے جانا جاتا ہے۔اخبار نیسیٹلائٹ امیجری کے تجزیے میں کہا ہے کہ ان تصاویرمیں کمپنی ریکارڈز، فائر ڈیٹا اور فلائٹ راستوں پر انحصارکیا تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ منصوبہ بند انخلاء اور مسماری کیسے کی گئی؟ اور آخر کار طالبان نے کمپاؤنڈ تک آسان رسائی کیسے حاصل کی؟۔یہ کمپلیکس افغان دارالحکومت کابل کے صنعتی مضافات اور ایک پہاڑی سلسلے کے درمیان واقع ہے اور حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے تین میل سے بھی کم فاصلے پر ہے۔یہ تقریبا دو مربع میل تک پھیلا ہوا ہے جسے سیٹیلائٹ امیجری میں دیکھا جا سکتا ہے لیکن زمین پر تقریبا ایسی کوئی تصویر نہیں ہے جو سائٹ کے اندر دکھائی دے۔
نمک کا گڑھا:جہاں تک "نمک کے گڑھے” کا تعلق ہے، ایسا لگتا ہے کہ سی آئی اے نے اپریل اور مئی کے دوران اسے تباہ کردیا تھا جب صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ اب امریکی افواج ستمبر تک افغانستان سے نکل جائیں گی۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 27 اگست کو مسماریاں کی گئیں۔اس دن امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) نے کہا کہ امریکی افواج نے اپنے آلات کی کنٹرول مراکز کوتباہ کردیا ہے۔اگلے دن لی گئی سیٹلائٹ امیجری میں دو گودام دکھائے گئے ہیں جن میں آتشزدگی دکھائی دے رہی ہے۔ان مسمار شدہ عمارتوں کی تعمیر 2002 اور 2004 کے درمیان شروع ہوئی ، ان سالوں میں جب امریکی قانون سازوں نے کہا کہ ’سی آئی اے‘ نے قیدیوں سے تفتیش میں حصہ لینا شروع کیا۔سی آئی اے مرکز میں شامل "ایگل بیس” کو 27 اگست کو تباہ کر دیا گیا تھا کیونکہ یہ افغان فورسز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یہ اصل میں اینٹوں کی ایک سابقہ فیکٹری میں قائم کیا گیا تھا۔ موجودہ اور سابق امریکی عہدیداروں نے ٹائمز کو بتایا کہ بعد میں اسے نئی تعمیر شدہ عمارتوں کے بڑے کمپلیکس کی شکل دے دی گئی تھی۔ایجنسی کے ایک سابق کنٹریکٹر کے مطابق یہ بہت ممکن ہے کہ عمارتوں میں دستاویزات ، ہارڈ ڈرائیوز اور دیگر حساس معلومات ہوں۔ حکام نے ایگل بیس کی مکمل تباہی کی تصدیق بھی کی ہے۔

Related Articles