بہوجن سماج دلت مخالف ہتھکنڈوں سے محتاط رہے:مایاوتی
لکھنؤ:مارچ۔ سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) پر خفیہ ملی بھگت اور دلت، مسلم اور پچھڑوں کو نظر اندا ز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی )سپریمو مایاوتی نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں سماج کے ان طبقات کو ووٹ تقسیم کرنے والے مفاد پرست لوگوں اور فرضی تنظیموں کے ہتھکنڈوں سے خود کو بچائے رکھنے کی ضرورت ہے۔پارٹی کے بانی کانشی رام کی یوم پیدائش کے موقع پر مایاوتی نے بدھ کو کہا کہ کانسی رام نے چمچا عہد کے غدار عناصر کے بارے میں جو باتیں کہی تھیں، ان باتوں سے بھی سبق لے کر آگے بڑھنے کی کوشش لگاتار جاری رکھنا ہے۔ اور یاد رکھنا ہے کہ بی جے پی، ایس پی و کانگریس انتہائی ذات پرست اور بہوجن مخالف جماعتیں ہیں، کوئی کم تو کوئی زیادہ،تبھی آگے کی راہ ہموار ہوگی۔بی ایس پی کے ریاستی دفتر میں کانشی رام کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ پہلے کی طرح ملک آج بھی ذات پات کی حکومت اور ان جیسے عناصر سے جکڑا ہوا ہے اور اس کی لعنت سے تب ہی نجات مل سکتی ہے جب اس کے ستائے ہوئے لوگ اپنےووٹ کے زبردست آئینی حق کے ذریعے ریاست اور ملک کے اقتدار پر قابض ہوں گے۔ یوپی کے لوگوں نے بی جے پی، کانگریس اور ایس پی کے جارحانہ ذات پرستی اور ریزرویشن مخالف رویے کے ساتھ ساتھ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، مسلم اور مذہبی اقلیتوں کو ان کے قانونی حقوق اور انصاف سے محروم کرنے کا کھیل اور ان پارٹیوں کے قول وفعل میں تفریق کو بھی دیکھا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تمام جماعتیں ایک ہی تھالی کے چٹے۔بٹے ہیں اور ان سے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور مسلم سماج کو اپنےحقیقی فلاح کی امید رکھ کر صحرا میں پانی تلاش کرنے جیسی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس بڑی ریاست میں حکومت کی غلط پالیسیوں اور بدنیتی اور جانبداری سے بھرپور سرگرمیوں کی وجہ سے پورے معاشرے کے لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے پناہ غربت، بے روزگاری اور جان و مال کے عدم تحفظ کی وجہ سے دکھی اور پریشان ہیں۔ دلت اور پسماندہ طبقے کے لوگ اس حکومت میں اپنے حقوق اور انصاف کے حوالے سے بہت زیادہ مظلوم اور پریشان لوگ ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ان طبقات کی ریزرویشن کو غیر فعال اور غیر موثر بنا کر کروڑوں نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔ اس لیے ہر قدم پر چوکسی اور پوری احتیاط بہت ضروری ہے، خاص طور پر یہاں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں۔بی ایس پی صدر نے کہا کہ مرکز اور یوپی حکومت کی غریب مخالف اور امیر نواز پالیسیوں کا شکار غریب طبہ و پچھڑا ہبوجن سماج رہا ہے۔ لیکن اب متوسط اور اعلیٰ متوسط طبقہ بھی ان کے اثرات سے متاثر ہو رہا ہے۔ غیردور اندیش معاشی پالیسیوں اور غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک کی فضا مایوسی میں بدل رہی ہے۔ دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے محترمہ مایاوتی نے مرکزی حکومت سے کسانوں سے کئے گئے اپنے دعدوں کو پورا کر کے وعدہ خلاف کے الزام سے بچنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے اپنے اہم وعدے کو ابھی تک پورا نہیں کر پائی ہے، لیکن سمان ندھی کے نام پر بہت معمولی رقم دینے کا ڈھنڈھورا پیٹ رہی ہے۔ حالانکہ ا س سے کہیں بہتر ہوتا کہ حکومت ملک بھر کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے قرض باری باری سے ہر سال معاف کردیتی تویہ بڑی اچھی راحت کی بات ہوتی۔