اذان سے متعلق ایشورپا کا متنازعہ تبصرہ، دوبارہ بحث چھڑنے کا اندیشہ
منگلورو، مارچ ۔ کرناٹک کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر کے ایس ایشورپا کے ذریعے اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق متنازعہ تبصرہ کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر بحث چھڑنے کا اندیشہ ہے۔ اتوار کی شام یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ایشورپا نے کہا مندروں میں لڑکیاں اور عورتیں پوجا اور بھجن کرتی ہیں۔ ہم مذہبی ہیں، لیکن ہم لاؤڈ سپیکر استعمال نہیں کرتے۔ اگر آپ کو لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے نماز پڑھنی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ بہرا ہے۔ مسٹر ایشورپا نے کہا کہ اذان سے سر درد ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے اور یہ مسئلہ ایک دن ختم ہو جائے گا۔ خیال رہے کہ اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال عرصے سے متنازعہ بحث کا موضوع رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے جولائی-2005 میں آواز کی آلودگی کے صحت پر اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے عوامی ہنگامی حالات کے علاوہ رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ بعد ازاں اکتوبر 2005 میں عدالت نے کہا کہ لاؤڈ سپیکر کو سال میں 15 دن تہوار کے موقع پر آدھی رات تک استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔