عورت کو حمل جاری رکھنے کا حق ہے یا نہیں: بامبے ہائی کورٹ

ممبئی، جنوری ۔بامبے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ایک عورت کو یہ انتخاب کرنے کا حق ہے کہ وہ اپنے 32 ہفتوں کے حمل کو جاری رکھے یا نہیں اور یہ فیصلہ کرنا اس پر منحصر ہے۔جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس ایس جی ڈیگے کی بنچ کے حالیہ حکم کی کاپی پیر کو دستیاب کرائی گئی۔ بنچ نے اپنے حکم میں جنین میں سنگین بے قاعدگی کا پتہ چلنے کے بعد ایک شادی شدہ خاتون کو اپنا 32 ہفتوں کا حمل ختم کرنے کی اجازت دی۔عدالت نے میڈیکل بورڈ کے اس استدلال کو مسترد کر دیا کہ جنین میں سنگین بے قاعدگی کے باوجود اسے ختم نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ حمل کے تقریباً آخری مرحلے میں تھا۔درخواست گزار خاتون نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ سونوگرافی سے معلوم ہوا کہ جنین میں شدید بے قاعدگی ہے اور بچہ جسمانی اور ذہنی معذوری کے ساتھ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس کے پیش نظر انہوں نے اسقاط حمل کا مطالبہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔بنچ نے اپنے حکم میں کہاکہ ’’جنین کی سنگین بے قاعدگی کے پیش نظر حمل کی مدت کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ درخواست گزار نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے، لیکن یہ فیصلہ اس کا ہے اور اسے تنہا کرنا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اپنا اختیار منتخب کرنے کا حق درخواست گزار کے پاس ہے نہ کہ میڈیکل بورڈ کے پاس۔

Related Articles