چار سال کے اقتدار میں عوام سے کیے گئے 80 فیصد انتخابی وعدے پورے کئے گئے: بھوپیش
رائے پور، دسمبر ۔چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں دیہاتوں، غریبوں اور کسانوں کے ساتھ دیگر طبقات کو زیادہ راحت دینے کا واضح اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے عوام کے لیے 80 فیصد کام کیا ہے۔ چار سالہ دور حکومت میں انتخابی وعدے پورے کر دئیے ہیں۔مسٹر بگھیل نے ملاقات کے پروگرام کے دوران یواین آئی کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کہا کہ ان کی حکومت نے براہ راست لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی بہت سی اسکیمیں شروع کیں، جو ان کے انتخابی وعدے میں شامل نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ابھی وقت ہے اور آئندہ مالی سال کا بجٹ ہے جس میں انہیں ریلیف دینے کی ضرورت محسوس ہوگی اور جو بھی منظوری کی ضرورت ہوگی وہ کریں گے۔ وہ نہ صرف اعلانات کرئں گے بلکہ بجٹ کے انتظامات بھی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری پر قابو پانا اور مہنگائی کے اثرات کو کم کرنا اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانا ان کی حکومت کی چار سالوں میں سب سے بڑی کامیابیاں ہیں۔ ان کی حکومت میں آتے ہی انہوں نے عام لوگوں کی آمدنی بڑھانے اور کاشتکاری کے تئیں لاتعلق رویہ بدلنے کی کوشش کی۔ انتخابی وعدے کے مطابق انہوں نے 2500 روپے کی امدادی قیمت پر دھان خریدا اور جب مرکز نے مقررہ خریداری رقم پر اضافی رقم دینے پر ہنگامہ شروع کیا تو انہوں نے راجیو گاندھی کسان نیائے یوجنا شروع کی۔کسان نیائے یوجنا کو ریاست کی دیہی معیشت کو مضبوط بنانے میں ایک گیم چینجر قرار دیتے ہوئے مسٹر بگھیل نے کہا کہ گودھن نیا یوجنا، دیہی بے زمین مزدور نیائے یوجنا اور چھوٹے جنگلات کی پیداوار جمع کرنے کے ذریعے 1.5 لاکھ کروڑ روپے براہ راست بینک میں منتقل کیے جائیں گے۔ چار سالوں میں فائدہ اٹھانے والوں کے کھاتوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ ان تمام اسکیموں کو نافذ کرنے والی پہلی ریاست ہے اور یہ ملک کے لیے ایک رول ماڈل بھی ہے۔مسٹر بگھیل نے کہا کہ 26 لاکھ کسان، 13 لاکھ معمولی جنگلاتی پیداوار جمع کرنے والے، 3 لاکھ گوبر بیچنے والے، 1.5 لاکھ بے زمینوں کو براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں رقوم کی منتقلی سے فائدہ پہنچا، جبکہ 66 لاکھ خاندانوں کو راشن اور 42 لاکھ گھریلو خاندانوں کو گھریلو بجلی اور پانچ لاکھ 60 ہزار آبپاشی پمپوں کو مفت بجلی دے رہے ہیں۔ اس سے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی ہے اور ان کی معاشی حالت بہتر ہوئی ہے۔