گورنر ریزرویشن بل پر دستخط نہ کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہیں: بھوپیش
رائے پور، دسمبر ۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے الزام لگایا ہے کہ گورنر انوسویا اوئیکے بی جے پی کے دباؤ میں اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کیے گئے ریزرویشن بل پر دستخط نہ کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہیں۔آج یہاں ملاقات کے پروگرام کے لیے روانہ ہونے سے قبل مسٹر بگھیل نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ متعلقہ محکمہ اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے بل تیار کرتا ہے اور پھر اسے وزراء کی کونسل کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ وزراء کی کونسل کی منظوری کے بعد اسے قانون ساز اسمبلی کی مشاورتی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی منظوری کے بعد اسے ایوان کی میز پر رکھا جاتا ہے۔ یہ تمام عمل مکمل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کو اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے اور اہم اپوزیشن بی جے پی کے اراکین نے بھی اس پر بحث میں حصہ لیا۔ اس کے بعد بھی بی جے پی کے دباؤ میں گورنر اس پر دستخط نہیں کر رہی ہیں۔ بی جے پی کے وفود آئے دن گورنر سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں، لیکن کسی نے بھی گورنر سے دستخط کرنے کی درخواست نہیں کی، جب کہ انہوں نے اسے ایوان میں متفقہ طور پر منظور کرانے میں تعاون کیا تھا۔مسٹر بگھیل نے کہا کہ گورنر نے قانونی مشورہ لینے کے نام پر دستخط نہیں کیے اور حکومت سے 10 نکات پر جواب طلب کیا۔ عہدیداروں نے جواب نہ دینے کا مشورہ دیا لیکن پھر بھی ان کی حکومت نے تمام نکات پر جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کا قانونی مشیر کون ہے، ایک مشیر ایکٹم پیرسار (بی جے پی کے مقامی دفتر) میں بیٹھا ہے، کیا وہ اسمبلی سے بڑا ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر یا تو بل کو واپس کر دیں یا صدر کے بعد بھیج دیں یا پھر اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیں۔ وہ تیسرا آپشن اپنا کر اسے روکے رکھنا چاہتی ہے اور دستخط نہیں کرنا چاہتی ہیں۔ وہ اس کے لیے صرف بہانے تلاش کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایک انگریزی اخبار میں ریزرویشن بل پر دیے گئے بیان پر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ کی بھی سخت تنقید کی۔