اساتذہ کی ہڑتال پر ہنگامہ آرائی کے بعد اوڈیشہ اسمبلی صبح 11.30 بجے تک ملتوی
بھونیشور، نومبر ۔ اپوزیشن کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین نے پیر کو اوڈیشہ اسمبلی میں پرائمری اسکول اساتذہ کی ہڑتال کے تعلق سے وقفہ سوالات میں خلل ڈالا، جس کے بعد اسپیکر بی کے اروکھ کو ایوان کی کارروائی 11:30 تک ملتوی کرنی پڑی۔ آج جیسے ہی وقفہ سوالات کے لئے ایوان کی کارروائی دوسرے دن شروع ہوئی تو کانگریس اور بی جے پی کے ارکان اساتذہ کے احتجاج کی حمایت میں ایوان میں آگئے۔ اساتذہ کے مطالبات کو جواز بناتے ہوئے اپوزیشن نے اسپیکر کے پوڈیم کے قریب نعرے لگائے اور وقفہ سوالات میں خلل ڈالا۔اسپیکر نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور وقفہ سوالات جاری رہنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلہ کو زیرو آور کے دوران اٹھا سکتی تھی لیکن کانگریس اور بی جے پی کے ارکان ایوان کے وسط میں نعرے بازی کرتے رہے اور اسپیکر کو ایوان کی کارروائی 11.30 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔اسپیکر نے اس معاملے کے حل کرنے کے لیے کارروائی التوا ہونے کے بعد آل پارٹی میٹنگ بلانے پر اتفاق کیا۔واضح رہے کہ پرائمری اسکول کے اساتذہ اپنے تین نکاتی مطالبات کے حق میں اتوار سے ریاستی اسمبلی کے سامنے مہاتما گاندھی مارگ پر بیٹھے ہیں۔ اساتذہ کے مطالبات میں کنٹریکٹ سسٹم کا خاتمہ، پرانا پنشن سسٹم بحال کرنا اور ان کے 6 سالہ تدریسی تجربے کو شمار کرکے گریڈ پے میں اضافہ کرنا شامل ہے۔احتجاج کرنے والے اساتذہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاتما گاندھی مارگ سے اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک حکومت ان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتی۔کانگریس کے سینئر لیڈر تاراپرساد بہنی پتی اور بی جے پی کے چیف وہپ موہن مانجھی نے اساتذہ کے مطالبات کو درست قرار دیتے ہوئے اساتذہ کے مسائل پر اسمبلی کو مفلوج بنانے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے اسمبلی میں اسکول اور ماس ایجوکیشن کے وزیر کی عدم موجودگی پر بھی سوال اٹھایا اور افسوس کا اظہار کیا کہ کسی وزیر نے مشتعل اساتذہ سے اس معاملے پر بات نہیں کیاوڈیشہ پرائمری اسکول ٹیچرس ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے اساتذہ کے تین نکاتی مطالبات پر غور نہیں کیا تو ریاست کے تمام 54,000 پرائمری اسکولوں میں تدریسی کام روک دیا جائے گا۔