پنجاب جل رہا ہے لیکن نیرو گجرات، ہماچل پردیش میں بانسری بجا رہا ہے: جاکھڑ

چنڈی گڑھ، نومبر۔کوٹکپورہ میں ایک ڈیری شاپ کے باہر پردیپ شرما کی ہلاکت کو آج بدقسمتی اور خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سنیل جاکھڑ نے کہا کہ پنجاب جل رہا ہے لیکن وزیر اعلی بھگونت سنگھ مان، جن کے پاس محکمہ داخلہ بھی ہے، گجرات اور ہماچل پردیش میں انتخابی مہم کو ترجیح دے رہے ہیں۔انہوں نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ امرتسر میں شیوسینا لیڈر سدھیر سوری کے سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں قتل کے بعد کوٹکپورہ واقعہ نے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کے باوجود مسٹر مان گجرات اور ہماچل پردیش میں انتخابی مہم کو ترجیح دے رہے ہیں، اس کہاوت کو انہوں نے سچ ثابت کردیا ہے کہ جب روم جل رہا تھا، نیرو جنگل میں بانسری بجا رہا تھا۔مسٹر جاکھڑ نے کہا کہ 1980 کی دہائی میں جب پنجاب کو توڑنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو توڑنے کی سازش رچی گئی تو 25,000 لوگوں نے قربانیاں دے کر اسے ناکام بنایا جب پولیس انتظامیہ کو یقین ہو گیا کہ وہ سیاسی مداخلت سے خود کو آزاد محسوس کرتے ہوئے فرض نبھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کم و بیش ایسی ہی صورتحال کہیں بھی پیدا نہیں ہونی چاہیے کیونکہ حالات پر نظر رکھنے والے لوگوں کا خیال ہے کہ پولیس حوصلہ شکنی محسوس کر رہی ہے۔ اسے حکومت پر بھروسہ نہیں ہے کہ وہ سماج دشمن عناصر کو دبانے کی صورت میں پولیس کے ساتھ تعاون کرے گی یا نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب میں غنڈوں کی متوازی حکومت چل رہی ہے۔ ملک دشمن عناصر چند منٹوں میں ہر قتل کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔ مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔ جیلوں سے منشیات اور موبائل فون برآمد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب حکومت امن و امان کو سنبھالنے میں مکمل طور پر نااہل ہے۔مسٹر جاکھڑ نے کہا کہ جس شام مسٹر سوری کا قتل ہوا اسی شام شراب مافیا کے ذریعہ امرتسر میں این آر آئی کی شادی کی تقریب میں فائرنگ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ لوگوں میں پولس انتظامیہ کا کوئی خوف نہیں ہے۔

 

Related Articles