تعلیم کا مقصد ملازمت نہیں، زندگی میں آگے بڑھنے کی طاقت ہونا چاہئے: نجیب جنگ
بیدر, نومبر۔تعلیم کا مقصد ملازمت نہیں بلکہ زندگی میں آگے بڑھنے کی خواہش ہونی چاہئے۔ہم سب پہلے ہندوستان بعد میں ہندو مسلم۔ خواب وہ نہیں ہے جو آپ سوتے ہوئے دیکھتے ہیں، خواب وہ ہے جو آپ کو سونے نہ دے۔ جو بلندی کا خواہش مند ہوتا ہے وہ راتوں کو جاگتا ہے۔ ان خیالات کا اظہاردہلی کے سابق لیفننٹ گورنر نجیب جنگ نے شاہین ادارہ بیدر میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسی تعلیم چاہیے جو دنیا میں ہمیں کسی کے سامنے شر مندہ نہ کرے اور آخرت میں رب العزت اور حضورؐ کے سامنے سر خ رو کر دے۔ اس لیے ہمیں پورے تعلیمی نظام پر اپنے مقصد حیات کو سامنے رکھتے ہوئے غور کرنا چاہیے کہ کس طرح حقیقتِ زندگی اور حقائقِ کائنات کا اسرار کھول کر ہم مقصدِ حیات حاصل کریں۔ اس کے لیے علم ضروری ہے۔ انھوں نے شاہین ادارہ جات بیدر کے طلباء کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شاہین کی زندگی عزم و ہمت سے عبارت ہے۔ اپنی خصو صیات کے لحاظ سے یہ دوسرے پرندوں سے بہت مختلف ہے۔شاہین بلند فضاؤں میں اڑتا ہے اسی وجہ سے اس کی فطرت بھی بلندو بالا ہے۔اور یہ بلندی بھی اسی کا مقدر بنتی ہے جو خود کو زمین کی پستیوں سے نکال سکے۔ شاہین کی بلند پروازی اس لیے پسند ہے کہ یہ اس کے عزائم کو نئے نئے امکانات سے روشناس کرتی ہے۔ اور اسے اعلیٰ سے اعلیٰ ہدف کو تسخیر کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ شاہین صفت نوجوان اُن کی فکر کو عام کرنے اور نظامِ زندگی کو اُس کے مطابق استوار کرنے کا ذریعہ بنیں۔ انھوں نے کہا کہ شاہین اپنی زندگی اپنے فرائض کی انجام دہی میں صرف کرنے میں لگا رہتا ہے۔اس موقع پر سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیاڈاکٹر وائی ایس قریشی نے کہا کہ شاہین ادارہ جات بیدر میں طلباء کو موبائیل کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔یہ نہایت قابلِ تقلید و قابلِ ستائش کام ہے جو طلباء کو کامیابی کی سمت راغب کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو طالب علم پڑھائی کے دوران موبائل فون استعمال کرتے ہیں وہ کامیابی سے ملٹی ٹاسکنگ نہیں کر سکتے۔ مطلب یہ کہ پڑھائی کے دوران فون کے استعمال سے پڑھائی کا نقصان ہوتا ہے۔ جب طالب علم موبائل فون کا استعمال نہیں کرتے تھے تو وہ معلومات کو بہتر طریقے سے یاد کر سکتے تھے۔’موبائل ڈیوائسز کے کالج کے طالب علموں کی زندگی میں سرایت کر جانے کی وجہ سے قوی امکان ہے کہ یہ مسئلہ کافی رکاوٹ ڈالتا رہے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ ایک تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکولوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ دیکھا گیا تھا کہ جن اسکولوں نے موبائل فونوں پر پابندی لگائی، ان کے نتائج چھ فیصد بہتر ہو گئے تھے۔موبائیل کے استعمال سے انسانی صحت پر اثر تو پڑتا ہی ساتھ ہی ساتھ ان کی تعلیمی ترقی بھی متاثر ہوتی ہے۔ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ ہر طالبِ علم‘والدین اور اساتذہ کرام طلباء کے بہتر مستقبل کیلئے فکرمند ہوتے ہیں۔ہر آدمی کامیابی کے بام عروج کو چھونے کا خواہش مند ہوتا ہے، یہ خواہش کسی خاص فرد اور طبقہ میں نہیں بلکہ تمام لوگوں کے پاس ہوتی ہے،جو لوگ اپنی خواہش کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے جد وجہد کرتے ہیں وہ منزل کو پالیتے ہیں۔اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ و ایڈیٹر نئی دنیاشاہد صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا سب سے بڑا اصل مقصد ہم نے اور ہمارے والدین نے جو خواب دیکھا ہے اُسے پورا کرنا‘مثلا کسی نے ڈاکٹر‘ انجینئر یا دیگر کا خواب دیکھا اس خواب کو پورا کرکے قوم کی خدمت کرنا چاہئے۔ کوئی بھی پیشہ اختیار کریں اگر انسانی جذبے اور فرائض سے دور ہوگا تو اُس کا لقمہ ہمارے لئے حرام ہوگا۔ اگر ہمارے اندر انسانی ہمدردی کاجذبہ نہ ہوتو ایسا پیشہ ہمارے لئے حلال ہرگز نہیں ہوسکتا۔انھوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں شاہین ادارہ جات بیدر نے ایک تعلیمی انقلاب برپا کیا ہے۔ڈاکٹرعبدالقدیر صاحب کے اس مشن کو ہماری تنظیم پورے ملک میں اس مشن کو قابلِ تقلید بنانے پر زور دے گی۔محترمہ خیر النساء نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کے حصول کیلئے ہدف ہونا چاہئے یعنی ایک قسم کی ایک ایسی بھول ہونی چاہئے جس کے حصول کے بعد ہی آپ مطمئن ہوسکیں۔جن کے مقاصد بلند اور حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہ ہر منزل پر آسانی کے ساتھ پہنچ سکتے ہیں۔طلباء کے اندر محنت کے ساتھ ساتھ حصولِ تعلیم کا جذبہ اور مقصد ہونا ضروری ہے تب کہیں جاکر ہم ترقی کرسکتے ہیں۔خیال رہے کہ الائنس فار اکنامک اینڈ ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف دی انڈر پریویلجڈ کے قائدین کے وفدنے شاہین ادارہ جات بیدر کا دورہ کیا،جہاں ڈاکٹرعبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔یہ وفد ڈاکٹر نجیب جنگ سابق لیفٹننٹ گورنر دہلی، ڈاکٹر وائی ایس قریشی سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا، جناب شاہد صدیقی سابق ایم پی و ایڈیٹر نئی دنیا، سعید شیروانی، فرحت جمال، محترمہ خیرالنساء شیخ اور خالد انصاری پر مشتمل تھا۔