بشیر احمد وار: کشمیر میں کیوی پھل کا پہلا باغ تیار کرنے والا کسان

سری نگر، اکتوبر۔وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف سیب کے باغات کے رقبے میں ہر گذرتے برس کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے وہیں وادی کے کسان مختلف قسم کے نئے پھل کے باغات بھی تیار کر رہے ہیں۔شمالی کشمیر کے اپیل ٹاؤن سے مشہور قصبہ سوپور میں ایک کسان نے پانچ کنال اراضی پر محیط کیوی پھل کا باغ تیار کیا ہے اور امسال پھل کی پہلی فصل بازار میں آنے کی توقع ہے۔سوپور سے چھ کلو میٹر دوری پر واقع وار پورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے63 سالہ بشیر احمد وار نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال کیوی کی غیر معمولی پیدوار ہونے کی توقع ہے میں امید کرتا ہوں کہ اس سال25 سے 30 ٹن پیداوار ہوگی۔انہوں نے کہا: ’میں اس باغ کو گذشتہ تین برسوں سے تیار کر رہا ہوں اور امسال پہلی فصل تیار ہوگی جو پچیس سے تیس ٹن ہونے کی توقع ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’میں کیوی پھل کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا مھجے معلوم ہوا کہ یہ پھل نیوزی لینڈ میں اگایا جاتا ہے۔موصوف کسان نے کہا کہ بعد میں میری اس پھل میں دلچپسی بڑھنے لگی اور میں نے انٹرنیٹ کی وساطت سے اس کے متعلق جانکاری حاصل کرنا شروع کی۔انہوں نے کہا: ’میں دوبئی میں تھا جہاں میں نے لوگوں کی بڑی تعداد کو یہ پھل خریدتے ہوئے دیکھا تو میں نے سوچا کیوں نہ میں بھی اس پھل کا باغ تیار کروں۔بشیر احمد کا کہنا تھا کہ اس کے لئے میں نے زراعت و باغبانی کے ماہرین کے ساتھ بات چیت شروع کی اور بالآخر میں نے کیوی باغ تیار کرنے کا فیصلہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کیوی کے پودے ہماچل پردیش، ایگریکلچر یونیورسٹی کشمیر اور محکمہ باغبانی سے لائے اور اس طرح کیوی فارمنگ شروع کی۔انہوں نے کہا: ’میں نے پانچ کنال زمین پر لوہے کی چھت بنوائی اور باغ میں کیوی پودے لگوائے جس پر مجھے قریب ڈیڑھ لاکھ روپیوں کا خرچہ آیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے سال فصل انتہائی کم تھی لیکن میں نے باغ کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہیں چھوڑی دوسرے برس فصل قدرے بہتر تھی اور تیسرے برس یعنی امسال فصل کافی اچھی ہے۔موصوف کسان نے کہا کہ میں نے انٹرنیٹ کی وساطت سے دیکھا کہ کیوی چین، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ میں تیار ہوتی ہے اور چین میں آج کل سرخ رنگ کی کیوی تیار ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ایک بین الاقوامی پلانٹ سپلائیر کی وساطت سے نیوزی لینڈ اور ہالینڈ کے باغ مالکان کے ساتھ رابطہ کیا ہے تاکہ وہ مجھے ایسے کیوی پودے فراہم کریں جن کا اندر سے رنگین ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے باغ میں تیار ہونے والے کیوی کا رنگ سبز ہے جو قدرتی رنگ ہے جس پر میں کسی قسم کی دوا پاشی نہیں کرتا ہوں۔بشیر احمد نے کہا کہ میں اس باغ کو مزید وسعت دوں گا اور کم سے کم تیس کنال اراضی پر کیوی پھل کا باغ تیار کروں گا۔انہوں نے کسانوں سے تاکید کی کہ وہ بھی کیوی باغ لگائیں تاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔بشیر احمد نے قانون میں گریجویشن کی ہے اور سرکاری نوکری کرنے کے بجائے انہوں نے اپنے ابا و اجداد کے پیشے کو اختیار کیا ہے۔انہوں نے کہا: ’میں نے سیب کے بجائے کیوی کا باغ بنانے کا فیصلہ خود ہی لیا اور اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ سیب کا باغ تیار کرنے میں جہاں کافی وقت درکار ہے وہیں خرچہ بھی کافی زیادہ آتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا: میری رائے ہے کہ سیب کے باغ سے کیوی کا باغ لگانا بہتر ہے‘۔بشیر وار نے کہا کہ کیوی کی فصل نومبر میں تیار ہوتی ہے لیکن امسال موسم بہتر رہنے کے باعث یہ فصل پہلے ہی تیار ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی میں ساڑھے تین لاکھ ایکٹر ارضی پر سیب کے باغ لگے ہوئے ہیں اور اب کسانوں کو کیوی کے باغ لگانے چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ وادی کے کسانوں کو کیوی پھل کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔موصوف کسان نے کہا کہ مارکیٹ میں ایک کیوی کی قیمت پچیس سے تیس روپیے ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا کیوی باغ وادی کا واحد پرائیویٹ کیوی باغ ہے۔

Related Articles