یوپی:لگاتار ہورہی بارش سے کسانوں کے چہرے مرجھائے
لکھنؤ:اگست۔ اترپردیش کے مختلف علاقوں میں گذشتہ کئی دنوں سے ہورہی موسلا دھار بارش معمولات زندگی مفلوج کرنے کے ساتھ ساتھ دھان کے کسانوں کے لئے آفت بن کر نازل ہوئی ہے۔پکی لہلہاتی فصل کو بارش کے پانی میں ڈوبتا دیکھ کسانوں کے چہرے کی رونق مانند پڑ گئی ہے۔اس بارش نے سینکڑوں بیگھے دھان کی پکی فصل کو غرقاب کردیا ہے۔ اترپردیش میں گذشتہ کئی دنوں سے موسلادھار بارش ہورہی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق 10اکتوبر کو بھی ریاست کے کئی اضلاع میں شدید بارش کے امکانات ہیں۔گذشتہ دنوں سے ہورہی لگاتار بارش سے جہاں بڑے پیمانے پر دیوار۔ مکانات کے انہدام سے کثیر تعداد میں لوگوں کی اموات درج کی گئی ہیں وہیں اب دھان کی ڈوبتی فصل نے کسانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ اس بار کے موسم کے مزاج نے کسانوں کو دوہری مار دی ہے۔ جون۔ جولائی میں مانسون کے وقت پر دستک نہ دینے سے سوکھے کے سے حالات پیدا ہوگئے۔ اور دھان کی روپائی کرنے والے کسانوں کو کافی مشقتوں و دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔درمیانے و چھوٹے درجے کے کسان تو پانی نہ ہونے کی وجہ سے دھان کی روپائی ہی نہ کرسکے۔کچھ کسانوں نے پمپنگ سیٹ کر کے کھیتوں کی سینچائی کر کے دھان کی روپائی تو کردی لیکن بارش نہ ہونے کی وجہ سے ان کی فصل بھی سوک گئی۔ اب جن کسانوں کے کھیتوں میں پانی کا نظم تھا یا جنہوں نے ادھر ادھر سے انتظام کر کے اپنی فصل کو بچایا تھا۔اور اب وہ وقت آیا تھا کہ وہ اس فصل کو کاٹنے لیکن گذشتہ دنوں سے لگاتار ہورہی بارش نے اسے اپنی زد میں لے لیا ہے۔اکتوبر کے مہینہ دھان کی فصلیں پکنے لگتی ہیں اور کسانوں اسی مہینے میں اپنی فصل کاٹتا ہے۔لیکن لگاتار بارش سے کسانوں کی پکی دھان کی فصل کھیتوں میں ہی لیٹ گئی ہے اور دھان کے اوپر سے پانی بہہ رہا ہے۔ بہرائچ کے کسان گھنشیام کے مطابق اس بار موسم نے کسانوں کو دوہری مار دی ہے۔ پہلے وقت سے بارش نہ ہوئی اس میں بہت سارے کسان دھان کی فصل بھی نہ لگا سکے اوراب جو فصل بچی تھی وہ پک چکی تھی اس کے کٹائی کا وقت تھا تو لگاتار ہورہی بارش نے ان کسانوں کے امیدوں پر بھی پانی پھیر دیا تھا۔ اس بار ش سے کسانوں کی فصل کھیت میں ہی لیٹ گئی ہے اور اس کے اوپر سے پانی بہہ رہا ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہے ہوگا کہ پانی بھرنے کی وجہ سے دھان میں دوبارہ کونپلیں نکلنا شروع ہوجائیں گی اور کچھ سڑ جائے گا۔اس طرح وہ کسان کے کسی کام کا نہ ہوگا۔ پکی فصل کے نقصان کو جھیل رہے گھنشیام حکومت کی جانب سے کسی معاوضہ کے اعلان کی توقع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ابھی تک حکومت نے کسی قسم کے معاوضے یا تعاون کا اعلان تو نہیں کیا ہے لیکن اسے کرنا چاہئے ۔ اس بارش سے دھان کے کسانوں کو کافی نقصان ہوا ہے اور ان کی پکی فصل پانی میں ڈوب گئی ہے۔وہیں یہ وقت کھیتوں میں سرسوں کی بوائی کا سب سے مناسب وقت ہے لیکن بارش کی وجہ سے تیار کھیت بھی اب پانی سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایسے میں سرسو کی بوائی بھی تاخیر کا شکار ہورہی ہے۔نتیجتا اس کا اثر سرسو کی پیدوار پر پڑے گا۔ ادھر لگاتار ہورہی بارش کی وجہ سے بلرامپور و شراوستی اضلاع کا برا حال ہے۔ راپتی میں طغیانی کی وجہ سے دونوں اضلاع میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ بلرامپور شہرمیں آمدورفت کے لئے ضلع انتظامیہ کو کشتیاں اتارنی پڑی ہیں۔بلرامپور ضلع میں راپتی ندی نے 2017 کے سیلاب کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ضلع میں تقریباً 70 ہزار ہیکٹیر دھان اور گنے کی فصل غرقاب ہو گئی ہے۔ ضلع کے 405 اسکولوں میں سیلاب کا پانی بھر گیا ہے۔ وہیں بہرائچ سے موصول اطلاع کے مطابق شدید بارش کی وجہ سے متاثرہ تحصیلوں نانپارہ، مہی پوروا اور مہسی میں سیلاب کی تباہ کاری پر ڈی ایم خود نظر رکھ رہے ہیں۔انہوں نے راحت رسانی کے کاموں کے لئے ضلع سطحی افسران کی کمیٹیاں تشکیل دے کر ان تحصیلوںمیں بھیجی ہیں۔اور کئی ہیلپ لان نمبر جاری کئے ہیں۔ وہیں ضلع سنبھل سے موصول اطلاع کے مطابق گذشتہ کئی دنوں سے ہورہی بارش نے کسانوں کے چہرے کی رونق مانند پڑ گئی ہے۔ان کی دھان کی پکی فصل کھیتوں میں ڈوب رہی ہے۔لگاتار بارش کی وجہ سے کھیتوں میں پانی میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔اور دھان کے کسانوں کا بڑے پیمانےپر نقصانات کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔