نتیش کو نائب صدر کا امیدوار نہ بنایاجانا این ڈی سے علیحدگی کی وجہ : سشیل

پٹنہ ،اگست۔بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی نے آج کہا کہ مسٹر نتیش کمار کے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) سے تعلقات توڑنے کی اصل وجہ انہیں (مسٹر کمار) کو نائب صدر عہدے کا امیدوار نہ بنایاجاناہے۔ مسٹر مودی نے بدھ کو یہاں پارٹی کے ریاستی دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ مسٹر کمار کے این ڈی اے سے تعلقات توڑنے کے فیصلے کی اصل وجہ یہ تھی کہ وہ ملک کا نائب صدر بننا چاہتے تھے، لیکن بی جے پی اس کے لئے تیار نہیں تھی۔ مسٹر کمار کے قریبی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) لیڈروں نے حال ہی میں بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے مسٹر کمار کو نائب صدر بنانے کے لیے کہا تھا۔ تاہم بی جے پی نے اس پر غور نہیں کیا۔ بی جے پی ایم پی نے کہا کہ مسٹر کمار کے این ڈی اے سے الگ ہونے اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) میں شامل ہونے کی یہ ایک اہم وجہ ہے۔ مسٹر کمار نے این ڈی اے سے تعلقات توڑنے کے دوران کئی سفید جھوٹ بولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر کمار کا یہ دعویٰ کہ مسٹر آر سی پی سنگھ کو ان کی رضامندی کے بغیر نریندر مودی کابینہ میں وزیر بنایا گیا تھا، جو کہ سراسر غلط ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ جب مسٹر نریندر مودی سال 2019 میں وزیر اعظم کے طور پر حلف لے رہے تھے، اس وقت این ڈی اے کے اتحادی کے طور پر جے ڈی (یو) کو ایک وزارتی عہدہ دینے کی بات ہوئی تھی۔ لیکن، مسٹر کمار نے کہا تھا کہ ہماری پارٹی میں کسی کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مودی کابینہ کی دوسری بار توسیع کی گئی تو وزیر داخلہ امت شاہ نے مسٹر کمار کو فون کرکے ان کی پارٹی سے وزیر بننے والے کا نام پوچھا تھا۔ بی جے پی ایم پی نے دعویٰ کیا اور کہا کہ مسٹر کمار مسٹر آر سی پی سنگھ کو وزیر بنانے پر راضی ہوگئے اور یہ بھی کہا کہ اس سے پارٹی لیڈر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ کچھ ناراض ہوںگے ۔وہیں ، اب مسٹر کمار مسٹر آر سی پی سنگھ کے بارے میں سفید جھوٹ بول رہے ہیں کہ وہ ان کی مرضی کے بغیر وزیر بن گئے مسٹر کمار کے این ڈی اے سے علیحدگی پر مسٹر مودی نے کہا کہ ان کا ہمارے ساتھ اتحاد توڑنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن انہیں اس طرح کا سفید جھوٹ نہیں بولنا چاہئے تھا۔ پارٹی مسٹر کمار سے پارٹی کا اور میرا 17 سال کا ساتھ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر کمار بی جے پی کی وجہ سے ہی وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔بی جے پی ایم پی نے دعویٰ کیا کہ جب نومبر 2005 میں این ڈی اے کو اکثریت ملی تو سمتا پارٹی کے اس وقت کے سرکردہ لیڈروں جارج فرنانڈیز اور پربھوناتھ سنگھ نے مسٹر کمار کے وزیر اعلیٰ بننے کی مخالفت کی تھی۔سمتا پارٹی کے لیڈروں کی مخالفت کے بعد بھی انہوں نے بی جے پی ہائی کمان کو ان کے نام پرراضی کیا۔اس کے باوجود مسٹر کمار نے بی جے پی کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020 کے اسمبلی انتخابات میں بہار کا انتہائی پسماندہ طبقہ وزیر اعظم نریندر مودی کے نام پر این ڈی اے کے ساتھ آیا تھا۔ مسٹر نریندر مودی بھی انتہائی پسماندہ سماج سے آتے ہیں، اس لیے بہار کا انتہائی پسماندہ سماج این ڈی اے کے ساتھ آیا۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسٹر کمار نے بہار کے 30 فیصد انتہائی پسماندہ طبقے کے ووٹوں کی توہین کرکے بی جے پی سے رشتہ توڑ ا ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2015 میں انتہائی پسماندہ طبقہ مسٹر کمار کے ساتھ تھا جو اب وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہے۔ اس لیے مسٹر کمار مودی۔بی جے پی سے تعلقات توڑ کر کوئی کرشمہ نہیں کر پائیں گے کیونکہ انتہائی پسماندہ طبقہ اب ان کے ساتھ نہیںہے۔ مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر کمار ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت آر جے ڈی کے ساتھ گئے ہیں۔ وہ آر جے ڈی کو جے ڈی (یو) میں ضم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ متعدد گھوٹالوں میں گھرے آرجے ڈی صدر لالو پرساد یادو کے کنبہ کے افراد کا جیل جانا یقینی ہے ۔ حال ہی میں ریلوے بھرتی گھوٹالے میں لالو کے خاص سابق رکن اسمبلی بھولایادو کی گرفتاری ہوئی ہے ۔ اب اس معاملے میں لالو کنبہ کے دیگر اراکین جیسے تیجسوی یادو اور بقیہ لوگوں کی گرفتاری ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر کمار اسی لمحے کے انتظار میں ہیں۔ جیسے ہی لالو کنبہ کے رکن جیل جائیںگے مسٹر کی کوشش ہیکہ وہ آرجے ڈی کوجے ڈی یو میں ضم کرلیں۔ وہ آرجے ڈی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

 

Related Articles