راجستھان پولیس محتاط رہتی تو روکا جا سکتا تھا واقعہ :اویسی

بھوپال، جون۔آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اےآئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے وحشیانہ قتل کےواقعہ کی آج پھر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر راجستھان پولیس محتاط رہتی ،تو اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔مسٹر اویسی نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادے پور واقعہ یقینی طور پر دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ کنہیا لال نامی شخص کو قتل کرنے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "پیلو خان” اور "اخلاق” کے "قتل” بھی دہشت گردی کے واقعات تھے۔مسٹر اویسی جو مدھیہ پردیش میں شہری بلدیاتی انتخابات کے لئے پارٹی کی مہم کے سلسلے میں یہاں آئے تھے، نے کہا کہ انہیں میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ درزی کنہیا لال کو مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں ۔اگر راجستھان پولیس چوکس رہتی اور کارروائی کرتی تو اس واقعہ سے بچا جا سکتا تھا۔ تلنگانہ پولیس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو دھمکیوں کے معاملے میں وہاں کی پولیس نے فوری کارروائی کی اور دھمکیاں دینے والوں کو گرفتار کرلیا۔ راجستھان میں بھی ایسا ہوتا تو شاید اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ راجستھان حکومت ملزمین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے گی۔مسٹر اویسی نے کہا کہ دو مجرموں نے ادے پور میں کنہیا لال کا قتل کیا اور ویڈیو بنایا۔ انہوں نے کل اس واقعہ کی فوری مذمت کی اور آج بھی اس کی مذمت کرتے ہیں اور ملزمان کے خلاف قانون کے تحت سخت ترین سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔مسٹر اویسی نے دہلی پولیس کے ذریعہ صحافی محمد زبیر کی گرفتاری کی بھی ایک بار پھر مخالفت کی اور کہا کہ پورے ملک میں کوئی بھی کارروائی قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر سب کے لئے برابر ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نوپور شرما کو اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ معطلی کوئی سزا نہیں ہے۔ نوپور کو بھی گرفتار کر کے قانون کے تحت سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔مسٹر اویسی نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی چین کے ساتھ ہندوستان کی سرحد کے معاملے پر خاموش ہیں۔ جبکہ ہندوستان کی سرحد پر چین کی سرگرمیاں ہمارے ملک کے مفاد میں نہیں ہیں۔ مسٹر اویسی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں مسلسل مطالبات کر رہے ہیں، لیکن مرکزی حکومت چین کے معاملے پر پوری طرح خاموش ہے۔ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے بارے میں پوچھے جانے پر مشہور لیڈر مسٹر اویسی نے کہا کہ یہ تمام معاشروں میں بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ احتجاج کا حق کسی کو بھی ہے لیکن یہ آئین کے دائرہ کار میں ہونا چاہیے۔مسٹر اویسی نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی سال 2023 میں ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں بھی اپنے امیدوار اتارے گی۔ قبل ازیں مسٹر اویسی نے کل رات یہاں اشوکا گارڈن علاقہ میں اربن باڈی انتخابات کے سلسلے میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ انہوں نے گزشتہ روز بھی جلسہ عام میں ایسے ہی مطالبات اٹھائے۔ بھوپال کے علاوہ رکن پارلیمنٹ اویسی نے ایک دن پہلے جبل پور میں بھی ایک جلسہ عام کیا تھا۔ مسٹر اویسی کی پارٹی ریاست میں پہلی بار اربن باڈی انتخابات میں اتری ہے۔ اس کے امیدوار بنیادی طور پر جبل پور، بھوپال، کھنڈوا، برہان پور اور کچھ دوسرے اضلاع میں انتخابی میدان میں ہیں۔

Related Articles