سیلون میں ہیئر ٹرانسپلانٹ سے موت
دہلی ہائی کورٹ نے ’گائیڈ لائنز‘ کی ضرورت کا کیا اظہار
نئی دہلی، مئی۔ دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کسی ماہر ڈاکٹر کی نگرانی کے بغیر سیلون میں گنجے لوگوں کے بالوں کی پیوند کاری (ٹرانسپلانٹ) میں مہلک لاپرواہی کو روکنے کے لیے قومی سطح پر ’’گائیڈ لائنز‘‘ تیار کرے۔ جسٹس انوپ کمار میندی رتا کی سنگل بنچ نے دہلی کے روہنی کے ایک 35 سالہ رہائشی کی مبینہ طور پر نااہل شخص کے ہاتھوں ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد موت ہونے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ایک حالیہ فیصلے میں، انہوں نے مرکز اور دہلی حکومت کو سیلون میں غیر قانونی ہیئر ٹرانسپلانٹس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے طبی معیارات کی دھجیاں اڑانے والے اور بڑے پیمانے پر کھلنے والے سیلونز کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے کو کہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔ عدالت نے دہلی پولیس کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ ایسے واقعات کے دوبارہ پیش آنے کو روکے اور متعلقہ سیلون کے خلاف ٹھوس قانونی کارروائی کو یقینی بنائے۔ سنگل بنچ نے مرکز اور دہلی حکومت سے کہا کہ وہ ماہر ڈاکٹروں کے بغیر بالوں کے ٹرانسپلانٹ کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ پیش کریں۔ انہوں نے دہلی کے سیلون میں ماہر ڈاکٹر کی نگرانی کے بغیر بالوں کی پیوند کاری کرانے کے بعد موت کے ایک معاملے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی ہے۔ عدالت نے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ بالوں کی پیوند کاری صرف ڈرمیٹولوجسٹ اور ماہر سرجن کی نگرانی میں کی جائے۔ روہنی کے ایک 35 سالہ شخص نے اپنے بالوں کی پیوند کاری کے لیے سیلون کو 30 ہزار روپے دیے تھے۔ الزام ہے کہ اس کام میں غفلت برتی گئی۔ ٹرانسپلانٹ کسی ماہر ڈاکٹر یا خصوصی تربیت یافتہ شخص کے بغیر کیا گیا جس کی وجہ سے وہ شخص بیمار ہوگیا۔ چہرے پر سوجن اور کندھوں میں درد وغیرہ کی پریشانی کے بعد انہیں دہلی کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔ ہائی کورٹ میں اس معاملے کی اگلی سماعت جولائی میں ہوگی۔