مان کی مرکز سے سکڑے ہوئے گندم کے اناج کی خریداری سے متعلق قوانین میں نرمی کرنے کی اپیل
چنڈی گڑھ، اپریل۔ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے ریٹ کم کئے بغیر گیہوں کی خریداری کے دوران سکڑے ہوئے دانوں کے لیے مقرر کردہ اصولوں میں نرمی کرنے کی مرکز سے مانگ کی ہے کیونکہ کسانوں کو کم پیداوار اور بڑے زرعی قرضوں کا سامنا ہے۔مان نے اتوار کو یہاں کہا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر پیوش گوئل سے بات کی ہے تاکہ ہندوستانی حکومت کی تعینات کردہ ٹیموں کے ذریعہ جمع کردہ فیلڈ ڈیٹا کی بنیاد پر نرمی کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مرکزی وزیر کو بھی ایک خط لکھ کر مذکورہ مسئلہ سے نمٹنے کی درخواست کی ہے۔ان کے مطابق عوامی تقسیم کی وزارت کی طرف سے تعینات مرکزی ٹیموں نے اپنی رپورٹ وزارت کو سونپ کر اپنا کام کردیا ہے جس میں سکڑنے سے متعلق حقائق کو اجاگر کیا گیا ہے۔ انہیں تشویش ہے کہ رپورٹ پیش کرنے کے ایک ہفتہ بعد بھی مرکزی حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ کاشتکاری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ خریداری کے کام متاثر ہو رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت کسانوں کا دانا دانا خریدنے کے لیے پرعزم ہے۔ کاشتکاروں پر غلہ سکڑنے کا الزام لگانا اور ان پر جرمانہ لگانا سراسر ناانصافی ہے، کیونکہ یہ قدرت کا رویہ ہے اور کسان بے بس ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت نے منڈیوں میں آنے والے اناج کی تیز رفتاری سے خریداری کی ہے۔کچھ منڈیوں میں پیش آنے والی تکلیف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ خاص طورپرقواعد میں نرمی نہیں دیئے جانے کی وجہ سے ایف سی آئی کی طرف سے ان منڈیوں کو سکڑی ہوئی گندم قبول نہیں کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے، جس کی وجہ سے منڈیوں میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور کسانوں اور آڑھتیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ وہ مرکزی حکومت سے جلد ہی مثبت نتائج کی توقع رکھتے ہیں اور اس کے بعد لفٹنگ میں کافی بہتری آئے گی۔