دوسری مرتبہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد انیس خان کی لاش کو قبر ستان میں دفن کردیا گیا
کلکتہ یکم /مارچ۔عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم انیس خان کی لاش کا دوسری مرتبہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد کل رات ہی دوبارہ دفن کردیا گیا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر کل سوموار کو آمتا پولس اسٹیشن کے تحت ساردا دکھن خان پارہ کے قبرستان سے انیس خان کی لاش کو کلکتہ کے ایس ایس کے ایم اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔اسپتال کے ذرائع کے مطابق چار گھنٹے تک یہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔اس پوسٹ مارٹم کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ انیس خان کی لاش کو جو تیسری منزل سے پھینکا گیا تھا اس میں کون کون سی ہڈی ٹوٹی ہے۔جسم پر زحم کے نشانات ہیں یا نہیں۔پوسٹ مارٹم کے دوران ڈسٹرکٹ جج بھی موجود تھے۔ اس کے بعد لاش کو گرین کوریڈور کے ذریعے ایس ایس کے ایم اسپتال لے جایا گیا۔ ذرائع کے مطابق دوسرا پوسٹ مارٹم چار گھنٹے تک جاری رہا۔ ڈاکٹروں نے انیس کے جسم سے ویزر نکال لیا ہے۔ انیس کی لاش پولیس کی سخت حفاظت میں رات 10 بجے قبرستان پہنچایا گیا اور دوبارہ دفن کردیا گیا۔انیس خان قتل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ممتا بنرجی کی ہدایت پر خصوصی ایس آئی ٹی کی تشکیل دی گئی۔انیس کے والد کلکتہ ہائی کورٹ سی بی آئی جانچ کی مانگ کی مگر کلکتہ ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی جانچ پر بھروسہ ظاہر کرتے ہوئے دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کی ہدایت دی۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد انیس خان کی لاش کو قبر سے نکالنے کیلئے ایس آئی ٹی کی ٹیم سنیچر کو صبح 5بجے قریب پہنچ گئے تھے۔مگر انیس کے اہل خانہ نے لاش نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔سالم خان نے الزام عاید کیاکہ انیس کی لاش چوری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انیس خان کی موت کے بعد سالم خان نے پولس کے کردار پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے گھر جو لوگ آئے تھے وہ پولس کے لباس میں تھے اور خود کو پولس بتاکر ہی گھر میں زبردستی داخل ہوئے تھے۔قتل کے بعد آمتا پولس اسٹیشن کو مطلع کیا گیا تو کئی گھنٹے کے بعد پولس موقع پر پہنچی۔اس کے علاوہ انیس کے پوسٹ مارٹم پر بھی انہوں نے اعتراض کیا تھا کہ ان کی غیر موجودگی میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔