اہلخانہ کو پر امن احتجاجی دھرنہ دینے کی اجازت نہ دینا اشتعال انگیز ہے: عمر عبداللہ
سری نگر، نومبر۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے حیدر پورہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہوانے والے الطاف احمد اور مدثر گل کے اہلخانہ کو پر امن احتجاجی دھرنہ دینے کی اجازت نہ دینا شتعال انگیز امر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی سال 2021 کا نیا کشمیر ہے اور اسی طرح جموں وکشمیر پولیس وزیر اعظم نریندر مودی کے ’دل کی دوری اور دلی سے دوری‘ کو دور کرنے کے وعدے کو پورا کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو چاہئے کہ وہ خود لواحقین کے پاس جا کر ان کی سنیں اور پھر انہیں مہلوکین کی لاشیں واپس کریں۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز اپنے ایک ٹویٹس میں کیا۔ان کا ٹویٹ میں کہنا تھا: ’یہ سال 2021 کا نیا کشمیر ہے اور اسی طرح جموں وکشمیر پولیس وزیر اعظم کے ’دل کی دوری اور دلی سے دوری‘ کو ختم کرنے کے وعدے کو پورا کرتی ہے‘۔انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا: ’یہ بات اشتعال انگیز ہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے (مہلوک الطاف احمد اور مدثر گل) کے اہلخانہ کو پر امن احتجاجی دھرنہ دینے کی اجازت نہیں دی‘۔عمر عبداللہ نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو چاہئے کہ وہ خود لواحقین کے پاس جا کر ان کی سنیں اور پھر انہیں مہلوکین کی لاشیں واپس کریں۔ان کا کہنا تھا: ’مہلوکین کے اہلخانہ اپنے مطالبے میں معقول اور اپنے طرز عمل میں با وقار رہے ہیں جس کا نتیجہ سب کے لئے ظاہر ہے کہ پولیس انہیں رات کی تاریکی میں گھسیٹی ہے‘۔