بڈگام میں تیندوؤں کا بچوں کو اپنا نوالہ بنانے کا سلسلہ جاری، لوگوں میں غم و غصہ
سری نگر، ستمبر-وسطی ضلع بڈگام کے قرب و جوار میں تیندوؤں کے کھلےعام بستیوں میں داخل ہو کر کمسن بچوں پر حملہ آور ہونے سے لوگوں میں خوف و دہشت بھی ہے اور متعلقہ حکام کے خلاف ناراضگی بھی پائی جا رہی ہے۔محکمہ وائلڈ لائف کی غفلت شعاری کی حد یہ ہے کہ ضلع صدر مقام کے متصل ہی سال رواں کے دوران تیندؤں نے دو گھروں کے چراغوں کو بجھا کر ان کے گھروں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ظلمت کدوں میں تبدیل کر دیا ہے۔متعلقہ محکمہ نے اگرچہ ضلع صدر مقام کے متصل بعض جگہوں پر، میڈیا کے اس معاملے کو اجا گر کرنے کے بعد، تیندوؤں کو پکڑنے کے لئے جال بچھا دیے ہیں لیکن دور افتادہ علاقوں جہاں دن دھاڑے تیندوے گھوم رہے ہیں میں اس قسم کا بھی کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔تیندوؤں کے کھلے عام گھومنے سے لوگوں میں پائی جانے والی تشویش کا عالم یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دن میں گھروں سے باہر نکلنے نہیں دیتے ہیں اور والدین جب گھروں سے اپنے کام کے لئے باہر نکلتے ہیں تو انہیں دن بھر بچوں کی سلامتی کی فکر دامن گیر رہتی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ جب اپنی آنکھوں کے سامنے رہنے والی بستیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تو دور دراز علاقوں کا کیا حال ہوگا۔کری پوہ بڈگام کے بلال احمد نامی ایک شخص نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقے میں ایک نہیں بلکہ کئی تیندوے گھوم رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ہی جب علاقے میں ان کے گھومنے پھرنے کی سرگرمیاں تیز ہوئیں اور تیندوے شام ڈھلتے ہی صحنوں میں نمودار ہونے لگے تو متعلقہ محکمہ حرکت میں آ گیا اور ایک نجی اسکول کے قریب جہاں تیندوے نمودار ہوتے ہیں، ایک جال کو لگا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ جال وہیں سڑک پر لاوارث پڑا ہوا ہے شاید ہی عملے کا کوئی فرد اس کو دیکھنے کے لئے آنے کی زحمت گوارا کر رہا ہے۔محمد یاسین نامی ایک اور مقامی باشندے نے بتایا کہ محکمہ تیندوؤں کو پکڑنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھا رہا ہے۔انہوں نے کہا: اگرمحکمہ عملے اور اس کے لئے درکار مشینری کو بروئے کار لا کر تیندوؤں کی نقل و حمل پر خصوصی نظر گذر رکھے گا تو ان کا پکڑنا کوئی مشکل کام نہیں ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا: تیندوے کو پکڑنے کے لئے صرف جال کا لگانا کافی نہیں ہے جس طرح تیندوے اپنے شکار پر کڑی نظر رکھتے ہیں اور مناسب موقع و محل پاتے ہی اپنا کام کرتے ہیں اسی طرح حکام کو بھی چاہئے کہ وہ بھی تیندوے کے گھومنے پھرنے پر نظر گذر رکھر موقع پاتے ہی کارروائی انجام دیں’۔ضلع صدر مقام بڈگام سے محض ایک کلو میٹر کی دوری پر واقع اوم پورہ کالونی میں رواں سال کے ماہ جون میں ایک تیندوے نے ایک چھ سالہ بچی کو اپنا نوالہ بنایا تھا جس کے دو ہفتے بعد ہی متعلقہ محکمے نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اس تیندوے کو پکڑ لیا۔اوم پورہ کالونی کے واقعے کے بعد لوگ اور میڈیا متعلقہ محکمے کو لگاتار خبر دار کر رہے تھے کہ اگر اس ضمن میں فوری اور سنجیدہ اقدام نہیں کئے گئے تو ایسے دوسرے واقعے کو وقوع پذیر ہونے سے خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔چند ماہ بیت جانے کے بعد ہی ضلع صدر مقام سے چند کلو میٹر دور ہرن علاقے میں جمعے کی شام ایک بار پھر تیندوے نے ایک دس سالہ بچے کو اٹھا لیا اور گھر سے کچھ میٹر دور ہی ایک باغیچے میں مردہ چھوڑ دیا۔علاقے میں ماتم چھایا ہوا ہے اور لوگ متعلقہ محکمے کے خلاف ناراض ہیں۔ان کا کہنا تھا اکہ اگر محکمہ بروقت کارروائی انجام دیتا تو شاید اس ناقابل برداشت مصیبت کو ٹالا جاسکتا۔