ذات پر مبنی مردم شماری کے لئے ایس پی سنجیدہ نہیں:مایاوتی
لکھنؤ:فروری۔ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ اترپردیش اسمبلی میں سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے تلخ تیوروں کے حوالے سے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمومایاوتی نے جمعرات کو کہا کہ ایس پی اگر اس حساس مسئلے پر سنجیدہ ہوتی تو اسے اپنی حکومت کے میعاد کار میں ہی پورا کرالیتی۔بی جے پی حکومت کے ذریعہ مالی سال 2023۔24 کے لئے پیش کئے گئے بجٹ پر اپنے تبصرے کا اظہا ر کرتے ہوئے بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ بی جےپی حکومت کے ہر بجٹ صرف رسم کی ادائیگی کی جارہی ہے ۔ جس سے نوجوانوں، بے روزگاروں و غریبوں کی امیدیں ٹوٹ کر بکھر رہی ہیں اور عوام کی زندگی لگاتار لاچار و مجبور بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری میں صرف بی ایس پی ہی ہمیشہ سے سنجیدہ رہی ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کی وکالت کرنے والی ایس پی کے لئے یہ بہتر ہوتا کہ اگر اس کام کا اپنی حکومت میں ہی پورا کرلیتی تو آج ان کو بی جے پی حکومت میں بار بار یہ مطالبہ نہیں کرنا پڑتا جبکہ بی ایس پی چاہتی ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری صرف تنہا یوپی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ایک ساتھ ہونی چاہئے تاکہ ذات کے اعتبار سے لوگوں کی تعداد کی صحیح تصویر سامنے آسکے لیکن اس کے لئے مرکز کی حکومت کو ہی آگے آنا ہوگا۔مایاوتی نے دعوی کیا کہ ایس پی اور بی جے پی حکومت میں ترقی کے جن کاموںکو اپنا کہہ کر بھنارہی ہیں ان میں سے زیادہ کاموں کا خاکہ بی ایس پی کی حکومت میں ہی تیار کردیا گیا تھا اور کافی کام شروع بھی کرادئیے گئے تھے۔یوپی بجٹ کوکھوکھلا و ضرورت کے مطابق آدھا ادھورا بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کیسا ہوگا۔ اس کی جھلک گورنر کے کلیدی خطبے میں ہی دو دن پہلے مل چکی تھی۔ کیونکہ یوپی بی جےپی حکومت کے اس پالیسی دستاویز میں ایسا کچھ خاص نہیں تھا جو لوگوں کے بے چین و پریشان کن زندگی میں تھوڑی سہولیت و متوقع راحت پہنچا سکے۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ سابقہ بجٹ کے مقابلے میں اس سال کا بجٹ بھی ہواہوائی زیادہ اور عوام کی ان کے سلگتے مسائل سے نجات دینے کی امیدوں پر کھرااترنے والا کم رہا ہے۔ بی جےپی کے دعوؤں کے مطابق اگر یوپی ترقی کرراہ ہے تو یہاں کے تقریبا 24کروڑ لوگ روزی۔ روزگار کی بنیادی حقوق سے محروم کیوں ہیں۔ بڑھتی مہنگائی کے ساتھ ساتھ بے لگام غریبی و بے روزگار و ناخواندگی کے حالات سے متاثرہ افراد لبھاونے وعدوں اور ہوا ہوائی دعوؤں کے سہارے کب تک دن گزاریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی طرح یوپی میں بھی عوام الناس کی قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے خاص کر نوجوان طبقہ، بے روزگاری، چھوٹے ہنرمندر ودیگر محنت کش سماج کے لوگوں کو اپنے مستقبل و وجود کے بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔جن کے لئے یوپی حکومت کا بجٹ قطعی کوئی خاص متفکر نہیں لگتا ہے۔ یہ کافی تکلیف دہ و تشویش کا باعث ہے۔ یوپی حکومت کا بجٹ بھی ریاست کے مسائل سے بے پرواہ و بے گانہ لگتا ہے۔ ایسے میں یوپی کا پچھڑا پن کیسے دور ہوگا۔مایاوتی نے کہا کہ یوپی حکومت کے ذریعہ ریاست کے ہر ضلع میں میڈیکل کالج کھولنے کے وعدے لگاتار دوہرائے جارہے ہیں۔ لیکن تعلیم و لچر نظم ونسق وغیرہ کی طرح ہی ریاست میں طبی سہولیات کا جو کافی برا حال ہے وہ کسی سے بھی چھپا ہوا نہیں ہے۔