بجٹ سیشن کے پہلے دن ایس پی کا سڑک سے ایوان تک ہنگامہ
لکھنؤ:فروری۔اترپردیش اسمبلی کا پیر سے شروع ہوئے بجٹ سیشن کے پہلے دن ریاست کی مین اپوزیشن جماعت سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے اراکین نے سڑک سے لے کر ایوان تک جم کر ہنگامہ کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ اس دوران اسمبلی احاطے میں مشتعل اراکین اور موجود مارشل کے درمیان دھکا مکی بھی ہوئی۔سال کے پہلے سیشن کی کاروائی شروع ہونے سے قبل ایس پی کے سینئر رکن شیوپال سنگھ یادو کی قیادت میں ایس پی کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے چودھری چرن سنگھ کے مجسمے کی جانب دھرنے کے ارادے سے بڑھے لیکن وہاں موجود مارشل کی ٹیم نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ اس درمیان سراپا احتجاج اپوزیشن اراکین کا ردعمل جاننے کے لئے کچھ میڈیا اراکین آگے آنے کی کوشش کی جنہیں بھی مارشل نے روک دیا۔ایس پی اراکین اس کے بعد حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے۔ لال اور کالے رنگ کی تختیوں میں انہوں نے حکومت مخالف نعرے لکھ رکھے تھے جس میں مہنگائی، بے روزگاری میں حکومت کی ناکامی، بدعنوانی اور خراب نظم ونسق اور کسانوں کی اندیکھی کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ ایس پی اراکین نے نعرے بازی کر ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے مطالبے کو بھی دہرایا۔اسمبلی کی کاروائی شروع ہونے کے بعد بھی ایس پی اراکین نعرے بازی اور ہنگامہ جاری رہا۔ گورنر آنندی بین پٹیل کے خطبے کے دوران اپوزیشن اراکین خاص کر ایس پی اور آر ایل ڈی کے اراکین نے گورنر واپس جاؤ کے نعرے لگائے اس دوران کچھ اراکین تختیاں لے کر ایوان کی ویل میں پہنچ گئے۔اسمبلی اسپیکر ستیش مہانا نے اراکین سے خاموش رہنے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیا۔ آخر کار شدید ہنگامے اور شوشرابے کے درمیان گورنر نے ودھان سبھا اور ودھان بھون کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور حکومت کی حصولیابیاں شمار کرائیں۔اس درمیان ایس پی سربراہ و اپوزیشن لیڈر اکھلیش یادو نے الزام لگایاکہ حکومت نے دیہی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ ریاست میں مہنگائی اور بے روزگاری شباب پر ہیں۔ حکومت اعداد میں چاہئے جو کچھ بھی پیش کرے لیکن سچائی یہ ہے کہ نظم ونسق، مہنگائی اور بے روزگاری کے مسئلے پر حکومت بری طرح ناکام ہے۔ بلڈوزر رواج نے غریبوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ کانپور دیہات میں ماں۔بیٹی کی جان بلڈوز نے لے لی۔ ادھر نائب وزیر اعلی کیشوپرساد موریہ نے کہا کہ ریاست کی ترقی سے اپوزیشن خاص کر ایس پی گھبرائی ہوئی ہے کہ اسے کے اقتدار میں آنے کے راستے مسدود ہوچکے ہیں۔ عوام کی درمیان مقبول ہوچکی بی جے پی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے ہاتھ خالی ہیں اور ویسے بھی ایس پی غنڈہ گردی کی ہم معنی مانی جاتی ہے۔ اسمبلی میں ایس پی اگر کسی مسئلے پر بحث کرنا چاہتی تو اس کا استقبال ہے لیکن ایس پی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے پاس اب کوئی موضوع بچا نہیں ہے۔ ریاست میں امن و امان ہے اور ترقی کی خوشبو ہرجا محسوس کی جارہی ہے۔