سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ کرنے سے معلوم ہوتا کہ یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں:عمر عبداللہ
سری نگر،جنوری۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ولیج ڈیفینس گارڈز کو ہتھیار فراہم کرنے سے موجودہ مرکزی سرکار کے وہ دعوے غلط ثابت ہو رہے ہیں کہ دفعہ370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ راجوری کے حملے، وادی کے حالات اور سیکورٹی فورسز میں مزید اضافہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے یہاں حالات پوری طرح سے قابو میں نہیں ہیں اور حکومت اس طرح کے اقدام کرنے پر مجبور ہے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے وی ڈی سیز کو ہتھیار فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ یہ حکومت قبول کر رہی ہے کہ جو سال2019 میں ملک کے ساتھ وعدے کئے گئے وہ ادھورے رہ گئے‘۔ان کا کہنا تھا: ’پانچ اگست 2019 میں ملک میں کہا گیا کہ اگر جموں وکشمیر میں بندوق ہے تو اس کی وجہ دفعہ370 ہے اور یہ دفعہ جاتے ہی جموں وکشمیر میں بندوق کا اثر بھی کم ہوگا‘۔عمر عبداللہ نے کہا کہ لیکن بات یہ ہے کہ جو حملے راجوری میں ہوئے، وادی کے جو حالات ہیں اور جو سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ حالات پوری طرح سے قابو میں نہیں ہیں اور حکومت ایسے اقدام کرنے پر مجبور ہے۔انتخابات کے متعلق یک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’ہم انتخابات منعقد کرانے کے لئے ان سے بھیک نہیں مانگے گے، یہ ہمارا حق ہے۔ان کا کہنا تھا: ’لوگوں کے زخموں پر مرہم پٹی کرنے کے بجائے انہیں تنگ کیا جا رہا ہے اس لئے الیکشن نہیں کر رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا: ’یہ لوگ جانتے ہیں کہ جب حکومت آئے گی تو وہ لوگوں کے زخموں پر مرہم لگائیں گے‘۔