ڈاکٹروں کا مشورہ،سینیٹائزر لگا کر پٹاخہ اور دیپ روشن نہ کریں
بستی,اکتوبر۔کورونا کے قہر کے دوران سینیٹائزر کے استعمال میں ہوئے زبردست اضافے کے پیش نظر ڈاکٹروں نے لوگوں کو دیوالی کے پیش نظر آگاہ کیا ہے کہ وہ ہاتھوں سے سینیٹائزر لگاکر پٹاخے یا دیپ روشن نہ کریں۔اترپردیش کے ضلع بستی کے سینئر ڈاکٹر رمیش چندر شریواستو نے ہفتہ کو دھنتیرس اور اس کے بعد یوالی کے موقع پر پٹاخہ پھوڑنے اور دیپ روشن کرنے کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے لوگوں کو یہ مشورہ دیا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ سینیٹائزر کو بنانے میں کافی تیزی سے جلنے والے الکوہل سمیت دیگر مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔اس لیے ہاتھوں میں سینیٹائزر لگانےپٹاخہ پھوڑتے یا دئیے جلاتے وقت آگ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ڈاکٹر اگروال نے کہا ہے کہ اپنے ہاتھوں میں سینیٹائزرلگا کر دئیے جلانے اور پٹاخے پھوڑنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس معاملے میں انہوں نے بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں بچوں کو بار بار سینیٹائزر لگانے کی عادت پڑ گئی۔ سینیٹائزر میں 70 فیصد الکوہل ہونے کی وجہ سے یہ انتہائی تیزی سے جلنے والا مادہ بھی ہے، اس سے آگ لگنے کا خطرہ ہوگا اور کسی بڑے واقعے کا سبب بن سکتا ہے۔ڈاکٹر سریواستو نے ‘یواین آئی’ کو بتایا کہ ماحول کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پٹاخوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دئیےجلاتے وقت، پٹاخے پھوڑنے اور آگ کے قریب جاتے وقت سینیٹائزر کا استعمال نہ کیا جائے۔ اس کے بجائے صابن سے ہاتھ صاف کرنا بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بار تہوار میں کس قسم کا کوئی خلل نہ پڑے اس کے لیے بیدار اور محفوظ رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ بھگوان کی آرتی کرنا چاہتے ہیں، مندر میں موم بتی یا دئیے جلانا چاہتے ہیں، کچن میں کام کرنا چاہتے ہیں تو سینیٹائزر کا استعمال بالکل نہ کریں۔ یہی نہیں، سینیٹائزر کو آگ سے دور رکھیں۔ یہ پٹرول اور ڈیزل کی طرح انتہائی تیزی سے آگ پکڑتاہے۔