بی بی ایم بی میں ترمیم کسانوں کی تحریک میں شکست کا بدلہ لینے کی کوشش : ابھے

چنڈی گڑھ، فروری۔انڈین نیشنل لوک دل کے پرنسپل جنرل سکریٹری اور ایلن آباد کے ایم ایل اے ابھے سنگھ چوٹالہ نے آج الزام لگایا کہ بی بی ایم بی رولز 1974 میں ترمیم کی وجہ کسانوں کی تحریک میں نریندر مودی حکومت کی شکست کا بدلہ لینے کی کوشش ہے۔یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھاکڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ (بی بی ایم بی) کے زیر انتظام مرکزی حکومت نے بی بی ایم بی رولز 1974 میں ترمیم کرتے ہوئے ترمیم شدہ رولز 2022 کو نافذ کیا ہے جس کے تحت ہریانہ اور پنجاب دونوں ریاستوں کو اس کی لازمی مستقل رکنیت (آبپاشی) سے محروم کردیا گیا ہے۔ہریانہ کے لیے مستقل رکنیت (آبپاشی) اور پنجاب ریاست کے لیے مستقل رکنیت (بجلی) کی لازمیت کو ختم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے وفاقی ڈھانچے پر براہ راست حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پنجاب ری آرگنائزیشن ایکٹ 1966 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست ہریانہ کے حقوق کو کچلنے کا کام کیا ہے۔مسٹر چوٹالہ نے الزام لگایا کہ تلملائی حکومت نے کسانوں کی تحریک میں شکست کی وجہ سے دونوں ریاستوں سے بدلہ لینے کی نیت سے یہ قدم اٹھایا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت’تقسیم کرو اور راج کرو‘ کی پالیسی کو اپناتے ہوئے ایک سازش کے تحت ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کے درمیان بجلی اور پانی کے معاملے پر اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہے تاکہ مستقبل میں کوئی کسان تحریک کامیاب نہ ہو سکے۔مسٹر چوٹالہ نے اس معاملے پر مخلوط حکومت میں شامل وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر اور جن نائک جنتا پارٹی کے لیڈروں کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ چنڈی گڑھ میں ہریانہ کے حصہ کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آہستہ آہستہ اہم انتظامی عہدوں سمیت تمام شعبوں میں ہریانہ کا حصہ ختم کیا جا رہا ہے اور مسٹر کھٹر اس پر بھی خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ چندی گڑھ میں صرف گورنر پنجاب کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جاتا ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ روٹیشن پالیسی اپناتے ہوئے ایک بار پنجاب اور ایک بار ہریانہ کے گورنر کو چندی گڑھ کا ایڈمنسٹریٹر بنایا جائے۔

Related Articles