لاش نہیں جلائی جاتی تو اگلی صبح تشدد پھیل سکتا تھا: اترپردیش حکومت

نئی دہلی ،  اتر پردیش حکومت نے ہاتھرس میں اجتماعی آبرو ریزی اور قتل کے معاملے میں مرکزی بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو تحقیقات کی ہدایت دینے کے لئے بھی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ اگر لڑکی کی لاش رات کو نہیں جلائی جاتی تو اگلی صبح تشدد بڑھ سکتا ہے۔
یوگی حکومت نے کہا ہے کہ اس واقعہ کے بہانے کچھ میڈیا اہلکار اور سیاسی پارٹیاں ذات اور سماجی بھائی چارے کو بگاڑنے کو کوشش کررہے ہیں۔ انتظامیہ کو اس بات کی خفیہ معلومات تھی کہ بڑی تعداد میں کچھ سیاسی پارٹیوں کے کارکنان اور کچھ شر پسند عناصر جمع ہونے لگے تھے۔ صبح ذات پات پر مبنی تشدد بھڑک سکتا تھا اور سماجی بھائی چارہ بگڑ سکتا تھا۔ اس لئے متاثرہ کے گھروالوں کی رضامندی کے بعد لاش کی پورے رسم و رواج کے ساتھ آخری رسومات ادا کردی گئیں۔
اترپردیش حکومت نے ہاتھرس معاملے کی سماعت سے پہلے ہی بغیر نوٹس کے اپنی جانب سے منگل کی صبح ایک حلف نامہ دائر کیا،جس میں کہا گیا ہے کہ ہاتھرس معاملے کے بہانے ریاستی حکومت کو بدنام کرنے کے مقصد سے سوشل میڈیا،ٹی وی اورپرنٹ میڈیا پر جارحانہ مہم چلائی گئی۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ کچھ میڈیا اہلکار اور سیاسی پارٹیوں کے لوگ ہاتھرس معاملے کے بہانے اپنے ذات مفادات کےلئے ذات پات اور سماجی بھائی چارے کو بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ،’’چونکہ یہ معاملہ پورے ملک کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے،اس لئے اس کی جانچ مرکزی تفتیشی بیورو سے ہونی چاہئے۔‘‘
یوگی حکومت نے ہاتھرس کیس میں حلف نامہ دائر کرکے سپریم کورٹ کو سی بی آئی جانچ کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔ اس نے معاملے میں اب تک ہوئی جانچ کی تفصیل عدالت کو سونپی اور دعوی کیا کہ کچھ ذاتی مفادات منصفانہ انصاف کے راستے میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔ سپریم کورٹ سے بی آئی جانچ کی نگرانی کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت سی بی آئی جانچ کی سفارش کرچکی ہے تاکہ ذاتی مفادات کی جانب سے پھیلائے جارہے جھوٹ اور دھوکے سے پردہ اٹھ سکے۔
ریاستی حکومت نے مختلف میڈیکل رپورٹوں کا حوالہ دے کر کہا ہے کہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری ہونے کی بادی النظر میں کوئی رپورٹ نہیں ہے۔

Related Articles