مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر
لکھیم پور/ لکھنؤ،اکتوبر ۔اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں پرتشدد جھڑپ میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے سلسلے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ حالات بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر ضلع میں حکم امتناعی اورانٹرنیٹ خدمات متاثر ہیں۔ آج اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔ ضلع کی سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب لکھنؤ میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے جنرل سکریٹری ستیش مشرا کی رہائش گاہ کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی ہے جبکہ عام آدمی پارٹی (آپ) کے رہنما سنجے سنگھ اور کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کو سیتاپور میں پولیس کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔کسان رہنما راکیش ٹکیت آج صبح تقریبا30 3.30 بجے لکھیم پور پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا اور ریاست کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار اور دیگر اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک میٹنگ میں مسٹر ٹکیت نے پانچ مطالبات پیش کیے جن میں مرنے والے کسان کے لواحقین کو ایک کروڑ کا معاوضہ ، خاندان کے کسی فرد کو سرکاری نوکری ، جوڈیشل انکوائری ،اس واقعے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کا استعفیٰ اور مجرموں کو سخت سزا شامل ہے۔کسان لیڈر کے مطالبات پر غور کرنے کے بعد افسران نے اس پر جلد کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ میٹنگ کا دوسرا دور دوپہر 12 بجے ہونے کا امکان ہے۔دریں اثنا مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے آشیش مشرا کے خلاف تکونیا پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی جارہی ہے۔ ابھی تک اس واقعے میں دونوں جانب سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ ضلع لکھیم پور میں حالات کشیدہ لیکن کنٹرول میں ہیں۔ ضلع میں کسانوں کی آمد میں اضافے کے ساتھ چوکس پولیس انتظامیہ اور خفیہ ادارے حالات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ضلع میں کسی بھی سیاسی پارٹی کے رہنماؤں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ حالات کو بگڑنے سے روکنے کے لیے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات جزوی طور پر متاثر ہوئی ہیں جبکہ اسکولوں اور کالجوں میں آج چھٹی ہے۔دوسری جانب کانگریس ، ایس پی،بی ایس پی اور اے اے پی نے حکومت پر رہنماؤں کی لکھیم پور آمد پر پابندی لگائے جانے کی تنقید کی اور اسے آمرانہ رویہ قرار دیا۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے ٹویٹ کیا’’بی ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا کے رکن ایس سی مشرا کو کل رات دیر گئے لکھنؤ میں ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کیا گیا تاکہ وہ پارٹی وفد کے ساتھ لکھیم پور کھیری جاکر کسانوں کے قتل کی صحیح رپورٹ حاصل نہ کرسکیں، یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔‘‘انہوں نے کہا ’’لکھیم پور کھیری سانحہ میں دو بی جے پی وزراء کے ملوث ہونے کی وجہ سے اس واقعے کی مناسب حکومتی انکوائری اور متاثرین کو انصاف اور مجرموں کو سخت سزا دینا ممکن نہیں لگتا۔ اس لیے یہ واقعہ جس میں اب تک 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے عدالتی انکوائری ضروری ہے اور یہ بی ایس پی کا مطالبہ ہے‘‘۔ ایس پی صدر اکھلیش یادو کی لکھنؤ رہائش گاہ کے باہر ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کے اہلکاروں سمیت بھاری پولیس فورس گزشتہ شب سے تعینات ہے۔ رہائش گاہ کے باہر ایک ٹرک کھڑا کیا گیا ہے۔ ایس پی آفس نے ٹویٹ کیا ’’قومی صدر کو روکنے کے لیے ان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے‘‘۔دریں اثنا ’آپ‘ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ دیر رات لکھیم پور کے لیے روانہ ہوئے اور انہیں سیتا پور میں روک دیا گیا۔ رکن پارلیمنٹ کی مقامی تحصیلدار کے ساتھ طویل نوک جھونک ہوئی اور بالآخر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ مسٹر سنگھ نے ٹویٹ کیا ’’ کیا کوئی وزیر جو ماضی میں 302 کا ملزم رہاہو، جس نے 25 ستمبر کو کھلے عام کسانوں کو ٹھیک کرنے کی دھمکی دی ہو اس کے وزیر رہتے غیر جانبدارانہ جانچ ہوسکتی ہے ؟‘‘دوسری طرف کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا جو کہ رات 12 بجے کے قریب لکھیم پور کے لیے روانہ ہوئیں کو سیتاپور ٹول پلازہ کے قریب روکا گیا۔ پارٹی کے میڈیا کوآرڈی نیٹر نسیم الدین صدیقی نے بتایا کہ مسز وڈرا کو پی اے سی کمپاؤنڈ میں رکھا گیا ہے۔ سرکاری انتظامیہ کے افسران انہیں کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔دلت سیاست کرنے والے چندر شیکھر اور ان کے حامیوں کو لکھیم پور جاتے ہوئے سیتا پور میں پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ا نہیں پولیس لائن میں رکھا گیا ہے۔