کشمیر: نوگام سونہ واری کے لوگ پینے کے صاف پانی سے دور حاضر میں بھی محروم
سری نگر، ستمبر۔شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سونہ واری کی ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی دور حاضر کی سائنسی ترقی میں بھی پینے کے صاف سے محروم ہے جس سے علاقے میں مختلف وبائی بیماریوں کے پھوٹنے اور پھیلنے کا خطرہ ہمیشہ لاحق رہتا ہے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمے نے سال 2020 میں جل جیون مشن کے تحت ساڑے نو کروڑ روپیوں کی لاگت والی ایک اسکیم کو منظوری دی تھی لیکن جس جگہ کو فلٹریشن پلانٹ بنانے کے لئے منتخب کیا گیا وہاں میکنیکل اریگیشن کنسٹرکشن ڈویژن (ایم آئی سی ڈی) سری نگر کا قبضہ ہے جو اس اراضی میں سے دو کنال زمین سے بھی قبضہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم آئی سی ڈی کے اس ہٹ دھرم اپروچ کے نتیجے میں ہمارے علاقے کے لوگوں کو گندا اور مضر صحت پانی ہی کھانا پکانے اور پینے کے لئے استعمال کرنا پڑتا ہے۔اس علاقے کے ایک سرپنچ حیدر شبیر نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کئی دہائیوں ہر مشتمل محنت رنگ لائی تھی اور متعلقہ محکمے نے ہمیں پینے کے لئے صاف پانی فراہم کرنے کے لئے ایک اسکیم کو منظوری دی تھی لیکن جس جگہ پر فلٹریشن پلانٹ بنانا ہے وہاں ایم آئی سی ڈی سری نگر کا قبضہ ہے جو وہاں سامان وغیرہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا: ہم گذشتہ ڈیڑھ برسوں سے ان سے منتیں کرتے ہیں کہ وہ صرف دو کنال زمین چھوڑ دیں جہاں فلٹریشن پلانٹ بنایا جائے گا اور اس کے عوض ہم دوسری جگہ پر چھ کنال زمین دیں گے لیکن وہ ہماری ایک بات بھی سننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔موصوف سرپنچ نے کہا کہ ہم گذشتہ چھ دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جس کے باعث علاقے میں وبائی بیماریاں پھوٹنے کا ہمیشہ خطرہ لگا رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے کو کسی طرح ہماری حالت زار پر رحم آیا تھا لیکن اب ایم آئی سی ڈی کی ہٹ دھرمی آڑے آ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس سلسلے میں متعلقہ افسروں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن کسی نے ہماری بات پر توجہ نہیں کی۔موصوف سرپنچ نے کہا کہ اگر ایم آئی سی ڈی صرف دو کان زمین خالی کرے گی تو ایک بڑی آبادی کا انتہائی حساس اور اہم مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔انہوں نے متعقلہ افسران سے اپیل کی کہ وہ اس ضمن میں متوجہ ہو کر لوگوں کو درپیش اس مشکل کو حل کریں۔