ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں: چنی
کسانوں کے مفاد میں مرکز کو تینوں زرعی قوانین واپس لینے چاہئیں
چنڈی گڑھ ، ستمبر. پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی نے مرکز پر زور دیا ہے کہ وہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لے تاکہ کسان تحریک ختم کرکے ملک اور ریاست کی ترقی کے لیے کام کریں۔
مسٹر چنی نے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر دونوں نائب وزیراعلیٰ سکھجندر رندھاوا اور او پی سونی ، ریاستی امور کے انچارج ہریش راوت ، ریاستی کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو سمیت پارٹی ممبران اسمبلی موجود تھے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب ایک زرعی ریاست ہے اور اگر کسان کو تکلیف پہنچی تو وہ ان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ اگر زراعت ڈوب جائے گی تو پنجاب اور ملک ڈوب جائے گا۔ وہ اور پوری کانگریس حکومت ماضی میں کسان کے ساتھ کھڑی تھی اور اس کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ کسی بھی صورت میں کسان کو کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ امریندر حکومت نے کسانوں ، دلتوں اور غریبوں کے لیے بہت کچھ کیا ہے اور ان کے کام کو آگے بڑھایا جائے گا۔ کسانوں کو بجلی اور پانی کی مفت سہولت جاری رہے گی۔
اس سے قبل مسٹر چنی کو گزشتہ اتوار کو پنجاب کانگریس لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا تھا ، جس کی اطلاع مسٹر راوت نے ٹویٹ کے ذریعہ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ مسٹر چنی کو پارٹی لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔ لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر منتخب ہونے کے بعد مسٹر چنی مسٹر راوت اور ریاستی کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو کے ہمراہ راج بھون پہنچے اور حکومت بنانے کے لیے ایم ایل اے کی حمایت کا خط گورنر کو دیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنا نام فائنل کرنے پر پارٹی ہائی کمان کا شکریہ بھی ادا کیا۔چمکور صاحب اسمبلی حلقہ سے تین بار ایم ایل اے رہنے والے مسٹرچنی کو 16 مارچ 2017 کو کیپٹن حکومت میں کابینہ کا وزیر بنایا گیا۔ مسٹر چننی ’رامداسیا سکھ برادری‘ سے تعلق رکھتے ہیں اور درج فہرست ذات کے زمرے سے ہیں ، وہ ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ ہوں گے اور کیپٹن امریندر کی جگہ لیں گے۔
اس کے ساتھ ہی پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی اور کیپٹن امریندرسنگھ سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں نے چنی کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ کیپٹن نے اس امید کا اظہار کیا کہ مسٹر چنی سرحدی ریاست پنجاب کو محفوظ رکھنے اور لوگوں کو سرحد کے ساتھ بڑھتے ہوئے سیکورٹی خطرات سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔
اس سے قبل اتوار کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر کے ناموں پر قیاس آرائیوں کا دور دن بھر جاری رہا۔ سینئر لیڈر امبیکا سونی اور سابق ریاستی کانگریس صدر سنیل جاکھڑ کے نام اس دوڑ میں سب سے آگے تھے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امبیکا اس عہدے کے لیے اس دوڑ سے دستبردار ہو گئیں اور بعد میں مسٹر جاکھڑ کا نام بھی پس منظر میں چلا گیا۔ اس کے بعد مسٹر سدھو اور سبکدوش ہونے والے جیل اور کو آپریٹیو کے وزیر سکھجندر سنگھ رندھاوا کا نام وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے سامنے آنے لگا ،ان کی سرکاری رہائش گاہ پر پارٹی ایم ایل اے ،رہنماؤں اور کارکنوں نے بھیڑ لگانا شروع کردیا۔ الجھن کی یہ کیفیت طویل عرصے تک برقرار رہی۔ لیکن شام ڈھلتے ڈھلتے تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ اس وقت ہوگیا ہوا جب مسٹر راوت نے ٹویٹ کیا اور قانون ساز پارٹی کے لیڈر کے طور پر مسٹر چنی کے انتخاب کے بارے میں آگاہ کیا۔مسٹر چنی کو چیف منسٹر کا چہرہ بنا کر کانگریس نے کئی طبقات اور خاص طور پر ریاست کے تقریبا 32 فیصد دلت ووٹ بینک کو تارگٹ کرنے کا کام کیا ہے۔ پارٹی نے یہ ٹرمپ کارڈ بھی کھیلا کیونکہ ریاستی اسمبلی اور ریاست میں اپوزیشن شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے انتخابات کے لیے پانچ ماہ سے بھی کم وقت باقی ہے ، دلت ووٹ بینک پر نظر رکھتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ساتھ انتخابی اتحاد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھی ایک دلت کو وزیر اعلیٰ بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ چنی کو اب پارٹی کے منشور کے باقی وعدوں کو پورا کرنے کے لئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں اسمبلی انتخابات کے لیے تقریبا پانچ ماہ باقی بچے ہیں ، پارٹی کو دھڑے بندی سے نکالنے اور اسے مضبوطی سے انتخابات میں کھڑا کرنے کے ان پر چیلنجز ہوں گے۔
خیال رہے اس سے قبل کیپٹن امریندر نے ہفتہ کی شام 5 بجے ہونے والی ریاستی کانگریس لیجسلیچر پارٹی میٹنگ سے قبل گورنر سے ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔