گنے کی پیداوار بڑھانے پر یوگی حکومت کا زور

لکھنؤ: مئی۔اترپردیش کی یوگی حکومت گنے کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف تراکیب پر پوری شدو مد کے ساتھ کام کررہی ہے۔آفیشیل ذرائع نے پیر کو بتایا کہ گنا بقایہ جات کی ادائیگی اور ملوں کو چلانے کے نظام کو درست کرنے کے بعد حکومت کا زور گنے کی کھیتی کو مزید بڑھاوا دینے پر ہے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب کھیتی کے اخراجات کم ہوں۔ فی ہیکٹر پیداوار میں اضافہ ہو۔ اس میں وقت پر زرعی سرمایہ کاری کی دستیابی اور سینچائی کے اہم وسائل کی فراہمی اہم ہوجاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گنا سال بھر کا فصل ہے۔ اس کے تیار ہونے میں تین سے سات بار پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک انداز کے مطابق گنے کی فصل کو 1500 سے 2500ملی میٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔فی کلوگرام گنا پیداوار میں 1500 سے 3000لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تب ہے جب کسان کھیت کی روایتی طور سے تالاب ، پوکھر، نل کوپ، پمپنگ سیٹ سے سینچائی کرتے ہیں۔ اس طریقے کی سینچائی میں نصف سے زیادہ پانی برباد ہوجات ہے۔اگر کھیت صحیح طور سے مسطح نہیں ہے تو کہیں کم اور کہیں زیادہ پانی لگنے سے فصل کو ہونے والا نقصان الگ ہے۔ڈرپ ارریگیشن سے کم وقت میں ہم فصل کو ضرورت بھر پانی دے کر پانی کی بربادی کے ساتھ سینچائی کے اخراجات کو بھی کم کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ڈرپ اور اسپرنکل طریقے سے سینچائی پر کافی زور دے رہی ہے۔اس کے لئے یوگی حکومت چھوٹے کسانوں کو طے رقبے کے لئے 90فیصدی اور دیگر کسانوں کو 80فیصدی کا گرانٹ دیتی ہے۔اسی ضمن میں محکمہ گنا نے بھی ایک پہل کی ہے وہ ڈرپ ارریگیشن سے سینچائی کے لئے کسانوں کو 20فیصدی بلا سود قرض دے گی۔ اس کی ادائیگی گنا قیمتوں کی ادائیگی سے ہوجائے گی۔یہ قرض کسانوں کو چینی ملوں اور فروغ گنا ڈپارٹمنٹ دسیتاب کرائے گا۔اس سے ریاست کے 90فیصد سے زیادہ گنا کسانوں کو فائدہ ملے گا۔یہ کسانوں کا وہی طبقہ ہے جو چاہ کر بھی وسائل کی کمی کی وجہ سے کھیتی میں متوقع فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ لہذا زیادہ مزدور اور وسائل لگانے کے باوجود اسے کم فائدہ ہوتاہے۔

 

Related Articles