شمالی مغربی بنگال میں بند کا ملا جلا اثر
کولکاتہ/ سلیگڑی، اپریل ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کال پرشمالی مغربی بنگال میں جمعہ کو بند کو ملا جلااثر رہا اور ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس کے کارکنوں کے ساتھ کئی مقامات پر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔بی جے پی نے قبائلیوں پر ظلم اور پولیس کی مبینہ فائرنگ میں پارٹی کے ایک کارکن کی موت کے خلاف احتجاج کے لیے ریاست کے شمالی حصے کے آٹھ اضلاع میں بند کی اپیل کی ہے، حالانکہ طلبہ کی نقل و حرکت، صحت اور ہنگامی خدمات کو بند کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔صبح 6 بجے سے شروع ہونے والے بند میں بی جے پی کارکن اہم چوراہوں پر سڑکوں پراترے اور گاڑیوں کو روک دیا۔ اس دوران نجی بسیں سڑکوں سے غائب رہیں اور کئی علاقوں میں دکانیں اور بازار بند رہے۔ اگرچہ کوچ بہار ضلع میں سرکاری بسیں چلتی رہیں، پرائیویٹ بسوں کا آپریشن بند رہا۔ جلپائی گوڑی ضلع میں زیادہ تر دکانیں میں بند رہیں۔ بند کے حامیوں نے کدم تلہ میں سرکاری بسوں کو زبردستی روک دیا۔ علاقے کے دیگر اضلاع سے بھی گڑبڑ کی اطلاع ملی ہے۔شمالی بنگال خطے میں کوچ بہار، جلپائی گوڑی، علی پوردوار، دارجلنگ، کلمپونگ، اتر دیناج پور، دکشن دیناج پور اور مالدہ اضلاع شامل ہیں۔ کئی اضلاع میں بسوں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑنے، دکانوں اور کاروباری اداروں اور ڈاک خانوں کو زبردستی بند کرنے، سڑک جام کرنے اور ریلوے ٹریک پر دھرنے کی اطلاعات ہیں۔ کچھ علاقوں میں بی جے پی کارکنوں اور بند مخالف حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔دریں اثنا، ریاستی بی جے پی صدر سکانت مجومدار نے حکمراں ترنمول کانگریس پر شمالی بنگال کے کئی علاقوں میں دہشت کا راج قائم کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے لوگوں سے حکمراں جماعت کی غلط حکمرانی کی مخالفت کریں اور بند کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔دوسری طرف، ترنمول کانگریس نے بند کی سخت تنقید کرتے ہوئے بی جے پی پر ریاست میں پرامن ماحول کو خراب کرنے اور کالی گنج واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگایا۔ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے بند کو مکمل طور پر سیاسی طور پر محرک قرار دیا۔واضح رہے کہ اتر دیناج پور ضلع کے کلیا گنج کے قریب رادھیکاپور میں بدھ کی رات بی جے پی کارکن مرتیونجے برمن کی موت ہوگئی تھی۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ پولیس کی فائرنگ میں مرتیونجے کی موت ہوئی ہے۔