اردو ہندوستانی زبان ہے، پاکستان خود تقسیم کے بعد وجود میں آیا، جاوید اختر
ممبئی،مارچ۔بھارتی نغمہ نگار، فلم ساز اور لکھاری جاوید اختر کا کہنا ہے کہ اردو ہندوستان کی مقامی زبان ہے، اسے پاکستان کی زبان سمجھنا یا کہنا درست نہیں، پاکستان خود ہندوستان کی تقسیم کے بعد وجود میں آیا۔اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق جاوید اختر اور ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی نے اردو شاعری کی اپنی کتاب کی رونمائی کرتے ہوئے ایک تقریب میں اردو زبان کی اہمیت پر بات کی۔تقریب کے دوران جاوید اختر نے کہا کہ اردو ہندوستانی زبان ہے، اسے مصر یا پاکستان کی زبان سمجھنا غلط ہے۔ان کے مطابق اردو متحدہ ہندوستان کی مقامی زبان ہے، تاہم اسے آگے بڑھانے اور مقبول بنانے میں پنجاب کا کردار اہم ہے، اردو کو پاکستانی زبان سمجھنا غلط ہے۔فلم ساز اور لکھاری کا کہنا تھا کہ پاکستان خود تقسیم ہند کے بعد وجود میں آیا، اس لیے اردو کو اس کی زبان قرار دینا صحیح نہیں، البتہ اردو کے فروغ دینے میں پنجاب نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے اردو کو پاکستان کی زبان ماننے والے بھارتیوں کے حوالے سے مزید کہا کہ اب پاکستان، کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے تو کیا ہم اس کی بات مان لیں؟جاوید اختر نے یہ شکوہ بھی کیا کہ اب ہندوستان کی نئی نسل اردو میں بات نہیں کرتی، اسے بھلایا جا رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نئی نسل بھارت کی قومی زبان ہندی کو بھی کم اہم سمجھتی ہے۔انہوں نے خطاب میں کہا کہ زبانوں کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے، زبان کا تعلق مذہب سے نہیں بلکہ خطے اور ممالک سے ہوتا ہے، اس لیے اردو کسی مذہب کی نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان ہے۔جاوید اختر نے دلیل دی کہ اگر زبانوں کا تعلق مذہب سے ہوتا تو پورے یورپ کی ایک ہی زبان ہوتی، تاہم وہاں تمام ممالک کی الگ الگ زبانیں ہیں۔بھارتی فلم ساز کے مذکورہ بیان سے قبل گزشتہ ماہ ان کی جانب سے پاکستان سے متعلق کی گئی ہرزہ سرائی کی وجہ سے وہ خبروں میں رہے تھے۔جاوید اختر 17 سے 19 فروری تک پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے آٹھویں فیض میلے میں شرکت کے لیے آئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔جاوید اختر نے فیض میلے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی اور انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر فیسٹیول میں موجود تماشائیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔انہیں لاہور میں آکر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر پاکستانی شوبز شخصیات سمیت عوام نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا، تاہم انہیں بھارت میں کافی سراہا گیا اور انہیں بہادر قرار دیا گیا تھا۔