ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد منیکرن معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی
شملہ، مارچ ۔ہماچل پردیش کے ضلع کللو کے منیکرن میں سیاحوں کی ہنگامہ آرائی کے معاملے میں ہائی کورٹ کے نوٹس لینے کے بعد ریاستی پولیس بھی جاگ گئی ہے۔ہماچل پردیش کے پولیس ڈائریکٹر جنرل سنجے کنڈو نے معاملے کی جانچ کے لیے تین رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔ اس کی سربراہی سینٹرل رینج کے ڈی آئی جی مدھوسودن کریں گے۔اس ایس آئی ٹی میں کللو کی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ساکشی ورما اور انڈین ریزرو بٹالین پنڈوہ کے کمانڈنٹ بھگت سنگھ ٹھاکر کو شامل کیا گیا ہے۔ ایس آئی ٹی کو معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی کو وقتاً فوقتاً ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔ ایس آئی ٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد معاملے کی جانچ شروع کرے۔واضح رہے کہ منیکرن میں سیاحوں، خاص طور پر پنجابی سیاحوں نے 5 مارچ کی رات کو علاقے میں جم کر ہنگامہ کیا تھا اور مقامی لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔ سیاحوں نے علاقے میں مقامی لوگوں کے گھروں اور گاڑیوں کو بھی بری طرح نقصان پہنچایا۔ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل سے جواب طلب کیا تھا۔ اس کے بعد ہماچل پردیش پولیس نے اس معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ ہماچل پردیش ہائی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت 13 مارچ کو ہونی ہے۔ اس سے قبل پولیس نے ہائی کورٹ کے سامنے جواب دینے کے لیے اس معاملے میں ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔کللو کے منیکرن میں ہنگامہ کے معاملے میں، ہماچل پردیش کے وزیر اعلی نے کہا تھا کہ ہماچل پردیش اور پنجاب آپس میں بھائی ہیں۔ اس معاملے کو سیاسی اور مذہبی رنگ دینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ ہماچل پردیش میں سیاحوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے اور یہاں آنے والے سیاحوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ہماچل پردیش کے عوام وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو کے مزاج کے مطابق سخت بیان کی توقع کر رہے تھے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔