راجیہ سبھا میں ایم پی فنڈ کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا
نئی دہلی، کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے مالی مشکلات کی وجہ سے ممبران پارلیمنٹ اور وزرا کی تنخواہوں میں 30 فیصد کٹوتی کی حمایت کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں جمعہ کے روز اراکین نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایم پی فنڈ کو بحال کرے تاکہک متعلقہ پارلیمانی حلقوں میں ترقیات اور عوامی مفادات کے کام ہوسکے۔
راجیہ سبھا میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ، بھتے اور پنشن (ترمیمی) بل 2020 اور وزراء کی تنخواہ اور بھتے (ترمیمی) بل 2020 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایوان میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت کو ایم پی فنڈ بند نہیں کرنا چاہئے ۔یہ رقم بہت بڑی نہیں ہے اور یہ عوامی فلاح و بہبود میں خرچ ہوتی ہے۔ ایم پی فنڈ سے چھوٹی سڑکیں اور پل بنائے جاتے ہیں۔بہت سے علاقوں میں ایم پی فنڈ سے ایمبولینس خریدی گئی ہے۔ یہ عوام کا پیسہ ہے اور عوام پر ہی خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد اسکیم ہے جس میں تمام پارلیمانی حلقوں کے لیے مساوی رقم دی جاتی ہے، حکومت کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے۔
اس سے قبل مشترکہ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے راجیو ساتونے کہا کہ ملک میں کوروناوائرس کی عالمی وبا پھیلتی جارہی ہے۔ مریضوں کی تعداد 50 لاکھ سے ہوگئی ہے اور 80 ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لئے حکومت کو یکجہتی اور شمولیت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایم پی فنڈ بند نہیں کرنا چاہئے۔ اس سے مقامی سطح پر ترقیاتی کام ہوتے ہیں اور جہاں سرکاری ادارے نہیں پہنچ سکتے ہیں، وہاں ایم پی فنڈ سے کام کیا جاتا ہے۔