اب یوپی ایتھنول کے پروڈکشن میں بھی سرفہرست : یوگی
لکھنؤ، فروری ۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعہ کو کہا کہ اتر پردیش کی شوگر ملیں، جو ملک میں گنے اور چینی کا سب سے بڑا پروڈکشن کرتی ہیں، آج سب سے زیادہ ایتھنول کا پروڈکشن کر کے ’گرین انرجی‘ کے ذریعہ پہچانی جا رہی ہیں۔ ریاست میں شوگر انڈسٹری کے 120 سال مکمل ہونے کے تاریخی موقع پر منعقدہ ایک خصوصی پروگرام میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پچھلے چھ سالوں میں ریاست کی شوگر ملوں نے جو جدیدیت کا راستہ اپنایا ہے اس سے آج یوپی کی چینی ملیں ’شوگر کمپلیکس‘ کی شکل میں ابھر آئی ہیں۔ ایک ہی کمپلکس میں چینی بھی بن رہی ہے، کوجن پلانٹ بھی ہے، آکسیجن پلانٹ بھی اور ایتھنول پلانٹ بھی ہے۔ یہ تبدیلی ہمارے کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 120 سال قبل کسانوں کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاست میں پہلی شوگر مل اس وقت کے گورکھپور ضلع کے دیوریا (پرتاپ پور) میں قائم کی گئی تھی۔ حالیہ چند دہائیوں میں جس طرح شوگر ملیں بند ہو رہی تھیں، کسان مایوس اور پریشان تھے، نقل مکانی پر مجبور ہو رہے تھے، اس نے شوگر انڈسٹری کے سامنے ایک بڑا بحران کھڑا کر دیا تھا۔ لیکن 2017 کے بعد ماحول بدل گیا۔ شوگر ملز سے بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ جب تک کسان کا گنا کھیت میں ہے شوگر ملیں گنے کی خریداری جاری رکھیں گی اور یہ خوش آئند ہے کہ ملوں نے ایسا ہی کیا۔ کورونا کے دور کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اس عرصے کے دوران شوگر انڈسٹری کے تعاون کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں صنعتیں بند ہیں لیکن اتر پردیش کی شوگر ملیں چل رہی ہیں اور شوگر ملوں کی مدد سے 23 ریاستوں میں سینیٹائزر کی ریکارڈ پیداوار بھی دستیاب ہوئی ہے۔ شوگر ملز آکسیجن پلانٹس بھی لگاتی ہیں۔ بحران کے وقت متحد ہوکر کام کیا۔ اس موقع پر مسٹر یوگی نے چینی صنعت کے 120 سال کے شاندار سفر پر مبنی ایک کافی ٹیبل بک کا اجراء کیا، جس کے ساتھ ہی ریاست کی چینی صنعت کو خوشحال بنانے میں اہم رول ادا کرنے والے معززین کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔ پدم شری میناکشی سراوگی سمیت کئی مشہور شخصیات کو یہ اعزاز بعد از مرگ دیا گیا۔