صرف 20 فیصد لڑکے، لڑکیوں کو چیلنج کر پائے
لکھنؤ یونیورسٹی میں گورنر کاخطاب، یہ نیاسماج، لڑکیاں آگے بڑھ رہی ہیں
لکھنو:جنوری۔لکھنؤ یونیورسٹی کے 65ویں کانووکیشن کی تقریب آج منعقد ہوئی۔ تقریب کا آغاز گھڑے میں پانی بھر کر تحفظ کا پیغام دینے کے ساتھ کیاگیا۔ گورنر آنندی بین پٹیل نے 189 ہونہارطلبا کومیڈل دیئے۔ گورنر نے کہاآج 101 طلباء کو گولڈ میڈل دیا گیا ہے۔ تناسب 80 اور 20 کاہے۔ 80 فیصد لڑکیاں اور 20 فیصد لڑکے ہیں، جنہوں نے گولڈ میڈل حاصل کیے ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ صرف 20% لڑکے لڑکیوں کو چیلنج کرنے کے قابل تھے۔ یہ نیا سماج ہے، لڑکیاں آگے بڑھ رہی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ لکھنؤ یونیورسٹی کے طلبہ آگے آئیں گے اور پورے ملک کا نام روشن کریں گے۔‘‘ 102 سال کی تاریخ میں پہلی بار یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب یونیورسٹی کے دوسرے کیمپس یعنی نیو کیمپس میں منعقد ہو رہی ہے۔ 15 سال کے بعد سبھی 189 ہونہاروں کومیڈل دیے گئے۔ اس سے پہلے اسٹیج پر صرف ٹاپ کرنے والوں کو میڈل دیا جاتا تھا۔ سب سے زیادہ چانسلر کا تمغہ ایل ایل بی آنرز کی راج شری لکشمی کو، چکرورتی گولڈ پی ایچ ڈی اگراسین ورما کو دیا گیا۔ اس دوران ایل یو کے ایلومینائی اورپنے کے ڈاکٹر سنجے سنگھ کو بھی اعزازی ڈگری دی گئی۔اسرو کے سابق چیئرمین اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ کرشنا سوامی کستوریرنگن نے بھی شرکت کی۔گورنر آنندی بین پٹیل نے صدارت کی۔وزیر یوگیندر اپادھیائے اور رجنی تیواری بھی موجود تھے۔ڈاکٹر سنجے نے کہا، میرے والد یہاں پروفیسر تھے۔ میں نے بھی یہاں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ یہاں پڑھتے ہوئے میں نے حیاتیات اور طبی سائنس کو قریب سے جانا۔ اس کی مدد آج تک میری مدد کر رہی ہے، آج میری فرم جینوو بائیو فارماسیوٹیکلز میں بننے والی دوائیں روزانہ ہزاروں جانیں بچا رہی ہیں۔کوویڈ کے دوران ہم نے پوری دنیا کے لوگوں کی مدد کی۔ میں اس سب کا کریڈٹ اپنی یونیورسٹی اور ان کے اساتذہ کو دینا چاہوں گا، جن کی تربیت نے مجھے پوری دنیا کو تحفظ اور محفوظ ماحول فراہم کرنے کے قابل بنایا ہے۔ڈاکٹر سنجے کو اعزازی ڈگری دی گئی۔