مودی کے دورے کے پیش نظر تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ چھاؤنی میں تبدیل
اگرتلہ، دسمبر۔ شمال مشرقی ریاست تریپورہ کے دارالحکومت اگرتلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کے پیش نظر بے مثال حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔پروگرام کے مقام کے ساتھ ساتھ مسٹر مودی کے قیام اورجن جن ریاستوں سے ہوکر اتوارکو وزیراعظم کا قافلہ گزرنے والا ہے ان تمام مقامات پر تین سطحی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔کل یہاں ہونے والی وزیر اعظم کی انتخابی ریلی کے لیے تقریباً 70,000 لوگوں کے جمع ہونے کے امکان کے پیش نظر ریاستی پولیس کے ساتھ اسپیشل پروٹیکشن فورس (ایس پی جی) کے تقریباً 1500 تربیت یافتہ اہلکاروں کو شہر میں تعینات کیا گیا ہے۔ مغربی تریپورہ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ دیبپریہ بردھن نے کہا کہ مسٹر مودی اتوار کو ایک خصوصی جہاز سے دوبج کر 25 منٹ پر شیلانگ سے ایم بی بی ہوائی اڈے پر پہنچیں گے اورتقریباً 16 ثقافتی گروپ ان کا استقبال کریں گے۔تریپورہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (مغربی تریپورہ) شنکر دیبناتھ نے کہا کہ شہر میں سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں اور وزیر اعظم کے دورے کے دوران کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بی ایس ایف کوالرٹ پررکھا گیا ہے۔ پروگرام کے دوران وزیراعظم کی مختلف سرکاری اسکیموں کے مستفیدین کے ساتھ ڈائیلاگ پروگرام کے حوالے سے بھی مکمل انتظامات کیے گئے ہیں۔ اتوار کی صبح سے ہی شہر کے شمالی علاقوں اور ایئرپورٹ روڈ پر گاڑیوں اور شہریوں کی آمدورفت پر مکمل پابندی ہوگی۔بی جے پی کے وزراء اور ایم ایل ایز کے ساتھ ایک میٹنگ بھی دوپہر 3.45 بجے وزیر اعظم کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں طے ہے اور وہ شام کو 5.15 بجے دہلی واپس روانہ ہوں گے۔ وزیر اعظم کا قافلہ براہ راست وویکانند اسٹیڈیم جائے گا، جہاں سے وہ سات بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا آغاز کریں گے اور تریپورہ کے پہلے ڈینٹل کالج کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ اس کے بعد جلسہ عام کے دوران وہ ووٹروں سے ریاست میں بی جے پی زیرقیادت حکومت کے حق میں دوسری بار بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کریں گے۔ ریاستی اسمبلی کے انتخابات اگلے سال فروری کے مہینے میں تجویز کیے گئے ہیں۔تریپورہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا راستہ انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ بی جے پی کے وزیراعلیٰ کے طورپر وبلب کمار دیب کے 51 ماہ کی مدت کار میں جس طرح سے انتقامی سیاست، تشدد، دھڑے بندی اور بدعنوانی کو فروغ دیا گیا، اس سے لوگوں کے درمیان بی جے پی کے خلاف زبردست ناراضگی پیداہوئی، ساتھ ہی کانگریس، سی پی آئی (ایم) اور ترنمول کانگریس جیسی اپوززیشن جماعتوں کو بڑھنے کا موقع دیا۔ مسٹر دیب نے شاہی خاندان کے پردیوت کشور دیب برمن کی قیادت میں ٹپرا موتھا قائم کیا۔بی جے پی نے قبائلی علاقوں میں بھی اپنی بنیاد کھو دی ہے اور کانگریس کے جن حامیوں نے 2018 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے کچھ امید کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے وہ خود توکانگریس میں لوٹ ہی گئے ہیں ساتھ ہی جاتے جاتے بی جے پی کے ارکان اسمبلی سدیپ رائے برمن اورآشیش ساہا کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔اس کے علاوہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) اور کانگریس پہلے سے ہی بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے اتحاد کا اعلان کرچکے ہیں اورآئندہ انتخابات سے قبل اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹپرا موتھا بھی کانگریس سے ہاتھ ملانے جا رہی ہے۔