آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی کی جدوجہد سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی نہیں: عمر عبداللہ
سری نگر ,دسمبر۔سال 1947میں جموں وکشمیر کو جو خصوصی درجہ دیا گیا تھا اُس کے لئے کسی وقت کا تعین نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ درج تھا کہ جب تک جموں وکشمیر بھارت کیساتھ رہے گا اسے یہ خصوصی درجہ حاصل رہے گا۔ لیکن یہ خصوصی درجہ ہم سے غیر قانونی، غیر جمہوری اور غیر آئینی طور پر چھینا گیا اور ہم نے 5اگست2019کے فیصلہ کو ہمیشہ غلط قرار دیا ہے اور ہم اپنا خصوصی درجہ واپس حاصل کرنے کیلئے لڑ رہے لیکن بہت سے ایسے سیاستدان ہیں جو لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی میدان سے رفوچکر ہوگئے ہیں۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج جنوبی کشمیر کے دورے کے تیسرے دن اننت ناگ میں پارٹی ورکروں کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ شکر ہے کہ کل ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے دفعہ370سے متعلق کیس کی سماعت کیلئے تاریخ دینے کا اشارہ دیاہے اور ہمیں چاہتے ہیں جلد سے جلد سماعت شروع ہو اور ہم پُرامید ہے کہ انشاءاللہ انشاءاللہ ہمیں عدالت سے انصاف ملے گا اور جموں وکشمیر کے عوام کو اپنے حقوق واپس حاصل ہونگے کیونکہ ہمارا کیس مضبوط سے مضبوط ہے۔انہوں نے کہاکہ جس دن سے جموں وکشمیر کیساتھ یہ کھلواڑ ہوا اُس دن سے یہاں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ ہر شعبہ میں تنزلی کا شکار ہوا ہے۔ بڑے بڑے وعدے ضرور ہوئے لیکن ایفاءکہیں نہیں۔ روزگار ہی روزگار، تعمیر و ترقی کا انقلاب، امن و امان اور خوشحالی کے تمام دعوے اور اعلانات سراب ثابت ہوئے۔ میں جہاں جاتا ہوں لوگوں کو مایوس پاتا ہوں، میں جہاں جاتا ہوں نوجوانوں کو پریشان پرتا ہوں۔ گذشتہ 3سال میں جموں وکشمیر میں بہتری کے بجائے تباہی اور بربادی ہوئی ہے۔مہنگائی کا کوئی حساب کتاب ہی نہیں، گیس کی قیمتوں میں ہر روز اضافہ، بجلی فیس آسمان پر، روز مرہ ضروریاتِ زندگی کی قیمتوں میں مسلسل اُچھال نیز ہر لحاظ سے موجودہ حکومت عوام کُش اور عوام دشمن ثابت ہورہی ہے، انسان یہ سوچ کر پریشان ہوجاتا ہے کہ اگر ہم جلد از جلد موجودہ نظام سے نجات حاصل نہیں کریں گے تو ہم کہاں پہنچ جائینگے۔انہوں نے کہا حکومت صرف زبانی خرچ سے ہی لوگوں کو بہلانا اور پھسلانا چاہتی ہے لیکن زمینی سطح پر کوئی کام نہیں ہورہاہے۔ گذشتہ 3سال میں دکھائے کہ کوئی نیا ہسپتال، کوئی نیا ڈگری کالج، کوئی نیا پُل یا کوئی نیا سکول تعمیر ہوا ہو یا پھر روزگار کے دروازے کھلے ہوں ، جس کام کا دکھاوا حکمران کررہے ہیں وہ سارا سابق حکومتوںکے کام ہے، ان کا اپنا دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں۔ یہ صرف دھوکہ اور جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں، لیکن اس جھوٹ کاہم حساب کتاب برابر کریںگے، جموں وکشمیر کو خوشحالی کی منزل تک پہنچائیں گے، جس منزل کی تمنا آپ سب لوگ رکھتے ہیں، لیکن اس کیلئے شرط یہ ہے کہ ہم ان کی سازشوں کو کامیاب نہ ہونے دیں، اپنی صفوں کو مضبوط رکھیں، ایک دوسرے کی مدد کریں ، کندھے سے کندھا ملا کرچلیں اور انشاءاللہ جب کبھی بھی امتحان ہونگے ہم اُن میں کامیابی حاصل کریںگے ۔حکومت کی انتقام گیری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاکہ ایک طرف ہمارے حکمران کہتے ہیں یہاں پر سیاسی سرگرمیاں ہونی چاہئے، مختلف سیاسی تنظیموں کو نکل کر لوگوں کیساتھ تال میں بنانا چاہئے، لیکن جب بھی نیشنل کانفرنس لوگوں سے ملنے کیلئے نکلتی ہے ، حکومت اس سے پریشان ہوجاتی ہے ، اُن کو ہمارا گھومنا پھرنا بالکل پسند نہیں آتا اور وہ ہمیں تنگ کرنے لگتے ہیں۔آج ہی نیا حکمنامہ نکلا ہے اور میرے ساتھیوں سے کہا گیا ہے کہ آپ کی سیکورٹی زیادہ ہے اور اسے کم کرنا ہے اور میں جب اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ آپ کے پاس کتنی سیکورٹی ہے تو وہ جواب دیتے ہیں ایک محافظ ہے اور اس حکنامے کے بعد کوئی نہیں رہے گا تو مجھے سمجھ آجاتا ہے کہ حکمرانوں کو ہمارا عوامی رابطہ پسند نہیں آرہا ہے۔ حکمرانوں کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ گھر میں بیٹھے رہیں، ہم لوگ باہر نہیں نکلیں۔ لیکن میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی رسی کو پکڑ کر رکھا ہے، زندگی اور موت کا فیصلہ یہاں نیچے نہیں ہوتا ہے ۔ہمیں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے، یہ لوگ ہماری سیکورٹی ہٹانا دیں یا پھر ہمیں گھر سے بے گھر کریں ، ہم ان کے سامنے جھکیں گے نہیں، ہم اپنا مقصد چھوڑیں گے نہیں،ہم اپنی لڑائی سے پیچھے ہٹیں گے نہیں، یہ وقت پیچھے ہٹنے کا وقت نہیں ہے ، میرے والد صاحب نے بھی گذشتہ ماہ پیچھے ہٹنے کا سوچا تھا اور نیشنل کانفرنس کی صدارت چھوڑنے کا من بنا لیا تھا لیکن ہم نے انہیں بولا خدارا اس وقت ایسا مت کیجئے، جموں وکشمیر کو آپ کی ضرورت ہے، نیشنل کانفرنس کو آپ کی ضرورت، جو لڑائی ہم لڑ رہے ہیں اس میں آپ کی ضرورت ہے۔اسی طرح سے میں آپ سے کہتا ہوں کہ یہ وقت پیچھے ہٹنے کا نہیں ہے، ہمیں ثاب قدم رہناہوگا اور مورچہ سنبھال کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا اپنی تنظیم کو ہر سطح پر مضبوط سے مضبوط بنا کر ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنانا ہوگی۔