اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے فیس بک پر 50 ہزار کا جرمانہ عائد کیا
نینی تال، دسمبر ۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے منگل کو سوشل میڈیا میڈیم فیس بک پر فرضی آئی ڈی بنا کر لوگوں کو بلیک میل کرنے اور لوٹ کے معاملات میں جواب نہ دینے پر 50,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔روڑکی کے رہنے والے آلوک کمار کی جانب سے پی آئی ایل دائر کرکے اس معاملے کو چیلنج کیا گیا ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس آر سی کھلبے کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ فیس بک کی جانب سے ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل نہیں کی جا رہی ہے۔ جوابی حلف نامہ ابھی تک داخل نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت نے اسے سختی سے لیا اور فیس بک پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ فیس بک کو یہ رقم تین ہفتوں میں جمع کرنی ہوگی۔ یہی نہیں عدالت نے فیس بک سے کہا ہے کہ وہ اگلے سال 16 فروری 2023 تک اپنا جواب داخل کرے۔درخواست گزار کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ فیس بک میں بلیک میلنگ کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ سائبر کرمنلز پہلے لڑکی کی جعلی پروفائل کے ذریعے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں اور پھر بلیک میلنگ کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ وہ خود اس معاملے کا شکار ہے۔ جب اس نے دوستی کی درخواست مسترد کر دی تو اسے دھوکے سے ویڈیو کال بھیجی گئی اور اس کی تصویر کا غلط استعمال کرکے فحش ریکارڈنگ کی گئی۔اس کے بعد سائبر مجرم کی جانب سے اس کے ساتھ بلیک میلنگ کی گئی لیکن جب اس نے رقم دینے سے انکار کیا تو ملزم نے فحش ویڈیوز اس کے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھیج دیں۔ اس واقعہ کی وجہ سے اس کی معاشرے میں بدنامی ہوئی ہے۔اتراکھنڈ میں اب تک ایسے 45 معاملے سامنے آئے ہیں۔ درخواست گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس معاملے میں ہردوار پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔عرضی گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ سال فروری میں مرکزی حکومت نے ایک قانون نافذ کیا تھا جس میں فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا میڈیم کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ لوگوں کے حقوق کے تحفظ اور اس طرح کے معاملات کے ازالے کے لیے ایک موثر طریقہ کار تشکیل دیں۔ گزشتہ سال 8 ستمبر کو سماعت کے بعد عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومت کے ساتھ فیس بک کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا۔