تمانگ نے قبائلی حیثیت کے مسئلہ پر مورمو کی مداخلت کا مطالبہ کیا
گینگ ٹاک، نومبر۔سکم کے وزیر اعلیٰ پی ایس تمانگ نے ریاست کی 12 ذیلی برادریوں کی قبائلی حیثیت کو یقینی بنانے اور اسمبلی میں لمبو اور تمانگ قبائلیوں کے لیے سیٹ ریزرویشن کو یقینی بنانے کے لئے صدر جمہوریہ دروپدی مورمو سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔مسٹر تمانگ نے صدر جمہوریہ سے اپنے عہدوں کا استعمال کرنے کی بھی درخواست کی تاکہ ریاست میں عقیدت مند 17ویں کرماپا اوگین ٹرنلے ڈورجی سے آمنا سامنا ہو سکیں، جنہوں نے غیر ملکی شہریت لے رکھی ہے اور کئی سالوں سے ریاست کا دورہ نہیں کیا ہے۔غور طلب ہے کہ ہے کہ کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت نے مسٹر اوگین ٹرنلے دورجی کو سکم جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ سال 2018 میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے حکومت کے رخ کو الٹ دیا تھا اور انہیں ریاست میں آنے کی اجازت دی۔ مسٹر کرماپا نے اس درمیان ڈومینیکن ریپبلک کی شہریت لے لی ہے۔ وہ حالیہ دنوں میں بنیادی طور پر امریکہ میں رہ رہے ہیں۔ لمبو اور تمانگ قبائلیوں کے لیے بارہ ذیلی برادریوں کے لئے اسمبلی سیٹ ریزرویشن کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے کہا، ”سال 1975ریفرنڈم کے بعد، ہم (سکم) عظیم جمہوری ملک، ہندوستان کا حصہ بن گئے۔ مین اسٹریم میں شامل ہونے کے بعد، ریاست مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ سکم میں مختلف کمیونٹیز اور ذیلی کمیونٹیز مل جل کر خوشی سے رہ رہے ہیں۔ ان میں سے بھوٹیا-لیپچا برادریوں کو 1978 میں قبائلی درجہ دیا گیا ہے۔ بعد میں، 2003 میں، اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت نے لمبو تمانگ برادریوں کو قبائلی تسلیم کیا۔ انھوں نے کہا،”ابھی تک ان کے پاس ریاستی مقننہ میں کوئی مخصوص نشست نہیں ہے۔ براہ کرم،سیٹ میں ریزرویشن دیں۔ رائے، گرونگ، خاص چھتری، بہون، نیوار، سنیاسی، جوگی، یکہ، سنوار، مکھیا، مانجھی اور تھمی سمیت دیگر 12 ذیلی برادریوں کو جہاں تک قبائلی درجہ دینے کا سوال ہے، مانجھی اور تھیما کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ براہ کرم ان کے ساتھ انصاف کریں۔“قبائلی حیثیت کے لیے لوگوں کی امنگوں کا جواز پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا،”اس سے پہلے، ہم نسلی برادری، بھوٹیا، لیپچا اور نیپالی سبھی نامگیال خاندان کے 333 سالہ دور حکومت میں سب برابر تھے۔ انگریزوں نے اپنی مردم شماری میں تینوں کا ذکر پہاڑی قبائلیوں کے طور پر کیا تھا۔ اس لیے، قبائلیوں کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ جائز ہے۔“انہوں نے نیپال کے لیے چیوا بھنجیانگ راہداری کے مجوزہ افتتاح کے حوالے سے منصوبے کا بھی ذکر کیا، جس سے ہندوستان اور پڑوسی ملک کے درمیان سیاحت اور تجارت میں بہتری کی امید ہے۔مسٹر تمانگ نے ریاست کا دورہ کرنے اور سات پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے پر محترمہ مورمو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے سکم تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔
تمانگ نے قبائلی حیثیت کے مسئلہ پر مورمو کی مداخلت کا مطالبہ کیا
گینگ ٹاک، نومبر۔سکم کے وزیر اعلیٰ پی ایس تمانگ نے ریاست کی 12 ذیلی برادریوں کی قبائلی حیثیت کو یقینی بنانے اور اسمبلی میں لمبو اور تمانگ قبائلیوں کے لیے سیٹ ریزرویشن کو یقینی بنانے کے لئے صدر جمہوریہ دروپدی مورمو سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔مسٹر تمانگ نے صدر جمہوریہ سے اپنے عہدوں کا استعمال کرنے کی بھی درخواست کی تاکہ ریاست میں عقیدت مند 17ویں کرماپا اوگین ٹرنلے ڈورجی سے آمنا سامنا ہو سکیں، جنہوں نے غیر ملکی شہریت لے رکھی ہے اور کئی سالوں سے ریاست کا دورہ نہیں کیا ہے۔غور طلب ہے کہ ہے کہ کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت نے مسٹر اوگین ٹرنلے دورجی کو سکم جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ سال 2018 میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے حکومت کے رخ کو الٹ دیا تھا اور انہیں ریاست میں آنے کی اجازت دی۔ مسٹر کرماپا نے اس درمیان ڈومینیکن ریپبلک کی شہریت لے لی ہے۔ وہ حالیہ دنوں میں بنیادی طور پر امریکہ میں رہ رہے ہیں۔ لمبو اور تمانگ قبائلیوں کے لیے بارہ ذیلی برادریوں کے لئے اسمبلی سیٹ ریزرویشن کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے کہا، ”سال 1975ریفرنڈم کے بعد، ہم (سکم) عظیم جمہوری ملک، ہندوستان کا حصہ بن گئے۔ مین اسٹریم میں شامل ہونے کے بعد، ریاست مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ سکم میں مختلف کمیونٹیز اور ذیلی کمیونٹیز مل جل کر خوشی سے رہ رہے ہیں۔ ان میں سے بھوٹیا-لیپچا برادریوں کو 1978 میں قبائلی درجہ دیا گیا ہے۔ بعد میں، 2003 میں، اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت نے لمبو تمانگ برادریوں کو قبائلی تسلیم کیا۔ انھوں نے کہا،”ابھی تک ان کے پاس ریاستی مقننہ میں کوئی مخصوص نشست نہیں ہے۔ براہ کرم،سیٹ میں ریزرویشن دیں۔ رائے، گرونگ، خاص چھتری، بہون، نیوار، سنیاسی، جوگی، یکہ، سنوار، مکھیا، مانجھی اور تھمی سمیت دیگر 12 ذیلی برادریوں کو جہاں تک قبائلی درجہ دینے کا سوال ہے، مانجھی اور تھیما کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ براہ کرم ان کے ساتھ انصاف کریں۔“قبائلی حیثیت کے لیے لوگوں کی امنگوں کا جواز پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا،”اس سے پہلے، ہم نسلی برادری، بھوٹیا، لیپچا اور نیپالی سبھی نامگیال خاندان کے 333 سالہ دور حکومت میں سب برابر تھے۔ انگریزوں نے اپنی مردم شماری میں تینوں کا ذکر پہاڑی قبائلیوں کے طور پر کیا تھا۔ اس لیے، قبائلیوں کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ جائز ہے۔“انہوں نے نیپال کے لیے چیوا بھنجیانگ راہداری کے مجوزہ افتتاح کے حوالے سے منصوبے کا بھی ذکر کیا، جس سے ہندوستان اور پڑوسی ملک کے درمیان سیاحت اور تجارت میں بہتری کی امید ہے۔مسٹر تمانگ نے ریاست کا دورہ کرنے اور سات پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے پر محترمہ مورمو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے سکم تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔