ہریانہ اور پنجاب کے درمیان ایس وائی ایل میٹنگ بے نتیجہ رہی
چنڈی گڑھ، اکتوبر۔ ستلج-یمنا لنک نہر تنازعہ کو حل کرنے کے لیے آج پنجاب اور ہریانہ کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ہونے والی میٹنگ بے نتیجہ رہی۔ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ایس وائی ایل کے تعمیر اور پانی کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانی کی نہیں نہر بنانے کی بات کر رہے تھے جو پنجاب کو قبول نہیں۔ اب ہم اپنی رپورٹ مرکزی وزیر آبی وسائل گجیندر شیخاوت کو دیں گے اور سپریم کورٹ میں اپنا کیس پیش کریں گے۔دوسری طرف پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے صحافیوں کو بتایاکہ "ہم نے اپنا موقف مضبوطی سے رکھا لیکن ہریانہ ایس وائی ایل کے تعمیر کے اپنے نقطہ پر قائم رہا۔ ہم نے صاف کہہ دیا کہ جب پانی ہی نہیں تو نہر بنانے کی ضرورت کہاں۔ برسوں پہلے جب پانی کا معاہدہ ہوا تو پنجاب کے پاس 18 ایم ایف پانی تھا جو اب 12 کیوسک ہے۔ اب دریائے ستلج اور بیاس ندی میں پانی کی سطح بہت حد تک کم ہو گئی ہے، جس میں سے کسی دوسری ریاست کو دینا ناممکن ہے۔ پنجاب کے پاس فاضل پانی نہیں ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح کافی نیچے چلی گئی ہے جس کی وجہ سے بیشتر اضلاع کو ڈارک زون قرار دیا گیا ہے۔ پنجاب کے پاس کل پانی کا 27 فیصد ہے اور 73 فیصد زمین سے نکالا جا رہا ہے۔ مسٹر مان نے کہا کہ ہم اپنی بات وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے پیش کریں گے۔قبل ازیں ملاقات تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی۔ مسٹر مان نے کہا کہ انہوں نے کئی دنوں تک میٹنگ کے لئے ہوم ورک کیا تھا اور اپنا کیس حقائق پر مبنی مضبوطی سے سامنے رکھا۔ ایسا پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے پانی سے متعلق تمام معاہدوں کو منسوخ کر دیا تھا۔ مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی۔ ہریانہ میں انتخابات سے پہلے مرکز نے صدر جمہوریہ سے تجاویز مانگی تھیں۔ پانی کے معاہدوں پر 25 سال بعد نظرثانی کی جاتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایس وائی ایل تنازعہ کے حل کے لیے آج دونوں وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ ہوئی۔ تاہم دونوں نے واضح کیا کہ وہ اپنی ریاستوں کے مفادات سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔