مختار انصاری کو 23 سال پرانے گینگسٹر معاملے میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی
لکھنؤ، ستمبر۔ اتر پردیش کے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کو جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے گینگسٹر ایکٹ سے متعلق 23 سال پرانے ایک کیس میں 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بنچ نے ریاستی حکومت کی اپیل پر یہ فیصلہ دیا۔ ریاستی حکومت نے گینگسٹر ایکٹ معاملے میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے مختار کو بری کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ اس معاملے میں لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں 1999 میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ لکھنؤ کی ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے 23 دسمبر 2020 کو مختار کو اس معاملے میں بری کر دیا تھا۔کیس کے سرکاری وکیل راؤ نریندر سنگھ نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے مختار کو بری کرنے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے گینگ بنا کر سنگین جرم کرنے کے الزام کو برقرار رکھتے ہوئے یہ سزا سنائی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے ٹرائل کورٹ کی بریت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ بعض دیگر مقدمات میں مدعا علیہ کے بری ہونے کی بنیاد پر کسی کو بری کرنا جائز نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مختار کو محض اس بنیاد پر بری کر دیا تھا کہ انہیں اسی طرح کے دیگر مقدمات میں عدالت نے بری کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزمان کے خلاف گینگسٹر ایکٹ سمیت سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے تمام مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔جسٹس سنگھ نے فیصلے میں کہا کہ ثبوتوں اور گواہوں کی جانچ اور دونوں فریقوں کے دلائل کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مدعا ایک ملزم گینگسٹر ہے اور اس نے گینگ سے متعلق تمام جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ لہٰذا عدالت نے اسے پانچ سال قید بامشقت اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔خیال رہے کہ دو دن قبل بھی ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے جیلر کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے سے متعلق ایک اور معاملے میں مختار کو سات سال قید اور 37 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ اس کیس میں بھی ٹرائل کورٹ نے مختار کو بری کر دیا تھا۔