ہندوؤں کی حکومت کہنے والوں کی ریاست میں ہندوکسان بے یارومددگار: ناناپٹولے

ممبئی،ستمبر۔موسلا دھار بارش کی وجہ سے کسانوں کو زبردست نقصان ہوا ہے اور ریاستی حکومت نے صرف مدد کا اعلان کیا ہے، لیکن یہ مدد ابھی تک کسانوں کونہیں ملی ہے۔ ریاست کی بی جے پی کے ذریعے قائم ہونے والی ای ڈی حکومت صرف ہندوؤں کے مفادات کا ڈرامہ کررہی ہے جبکہ درحقیقت یہ حکومت کسان مخالف ہے۔ہندوؤں کی حکومت آنے کے نام پر پوجا وتہوار خوشی سے منانے کا ڈھنڈورا پیٹنے والی حکومت میں ہندوکاشتکار بے یارومددگار ہوچکے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ آج وہ حکومتی مدد سے محروم ہیں۔ اس حکومت کے دعوے اور حقیقی صورت حال میں یہ ایک بڑا تضاد ہے۔ یہ الزام آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے لگایا ہے۔اس ضمن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ریاست میں موجودہ حکومت صرف ایوینٹ بازی کررہی ہے، اس حکومت کا کسانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ شدید بارش سے متاثرہ کسانوں کو ابھی تک مدد نہیں ملی، ان کے نقصانات کے ابھی تک پنچنامے ہی چل رہے ہیں۔ کسانوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے بی جے پی کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے ایوت محل کے ایک گاؤں میں ایک کسان کے گھر ٹھہرے لیکن بعد میں اسی کسان نے خودکشی کر لی۔ آج بھی وزیر زراعت نے کسانوں سے ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے ایک پروگرام کا اعلان کیا لیکن یہ صرف ایک ایوینٹ ہے۔ ایسے ایوینٹ سے کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ وزیر زراعت کو کھیتی وکسانی کے بارے میں علم ہونا چاہئے لیکن موجودہ وزیر زراعت کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ وزیر زراعت عبدالستار کو کسان، کسانوں کے مسائل نیز کھیتی باری سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ بھلاکسانوں کے دکھ کو کیا جانیں گے؟ اگر وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کسی ایوینٹ کے ذریعے کسانوں کے مسائل حل ہو جائیں گے تو یہ صریحاً غلط ہے۔ناناپٹولے نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپوزیشن کی حکومتیں گرانے کے لیے کالے دھن کا استعمال کر رہی ہے۔ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو گرانے کے لیے 3500 کروڑ روپے خرچ کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ کچھ باغی ایم ایل اے نے کہا تھا کہ 50 کروڑ کی پیشکش تھی۔ سی بی آئی، ای ڈی کو جانچ کرنی چاہئے کہ یہ کالا دھن بی جے پی کے پاس کہاں سے آیا۔ اس کے علاوہ ریاست میں گوہاٹی جانے والے ایم ایل اے کو لے کر لوگوں میں اب بھی کنفیوژن ہے۔ پٹولے نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے 200 ؍ایم ایل ایز کو منتخب کرانے کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ باغی ایم ایل ایز کوان کے اپنے حلقوں میں ہی عوام کی جانب سے کوئی تعاون نہیں مل رہا ہے۔

Related Articles