ہماچل میں انتخابات سے پہلے کانگریس نے 10 ضمانتوں کا اعلان کیا
شملہ , اگست۔ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی جوش و خروش بڑھ گیا ہے۔ کانگریس نے ریاست کے عوام کو 10 ضمانتیں دے کر انتخابی موسم میں اترنے کا اعلان کیا ہے۔ہماچل پردیش کانگریس کے انتخابی مبصر اور چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے شملہ میں ایک پریس کانفرنس میں یہ معلومات دی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کو بحال کرنا، ہر گھریلو صارف کو 300 یونٹ تک بجلی مفت، 18 سے 60 سال کی خواتین کو 1500 روپے ماہانہ، 5 لاکھ نوجوانوں کو روزگار، پھلوں کی قیمت کا فیصلہ باغبان کریں گے، نوجوانوں کے لیے 680 کروڑ کا اسٹارٹ اپ فنڈ، ہر گاؤں میں مفت علاج کے لیے موبائل کلینک، ہر اسمبلی حلقے میں چار انگلش میڈیم اسکول، گائے بھینس کے کسانوں سے روزانہ 10 لیٹر دودھ خریدا جائے گا۔ اس کے علاوہ گائے کا گوبر 2 روپے فی کلو کے حساب سے خریدا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ بی جے پی کے برعکس کانگریس جملے بازی نہیں کرتی۔غور طلب ہے کہ اس سے پہلے بھی کانگریس پارٹی نے کچھ دن پہلے ہی پانچ اعلانات کیے تھے۔ اسی میں آج مزید پانچ اعلانات کا اضافہ کیا گیا ہے۔اس دوران کانگریس لیڈروں نے بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کانگریس کے اعلانات سے گھبرانے لگی ہے، جبکہ کانگریس پارٹی نے ابھی شروعات کی ہے۔ پارٹی نے مکمل حالات اور معاشی جائزے کے بعد اعلان کیا ہے۔ اس لیے بی جے پی کو فنڈ کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے گی، جو وعدے کئے گئے ہیں پارٹی انہیں پورا کرے گیانہوں نے کہا کہ حکومت نے کانگریس کی حکومت والی ریاستوں میں تمام اعلانات کو پہلے ہی نافذ کر دیا ہے۔ ہماچل میں بھی پورے کئے جائیں گے۔ مرکزی حکومت نے جس طرح عوام پر مہنگائی مسلط کی ہے اس سے عوام کی جیبیں خالی ہیں اور کانگریس پارٹی عوام کو راحت دینے کا کام کر رہی ہے۔ بی جے پی گائے کے نام پر ووٹ مانگتی ہے لیکن خدمت نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ حکومت لوگوں سے گائے کا گوبر خرید رہی ہے اور اس سے کئی مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔ یہاں تک کہ اس سے بجلی بھی بن رہی ہے، اس لیے کانگریس نے ہماچل میں بھی لوگوں کو گائے کا گوبر خریدنے کی گارنٹی دی ہے۔اس پریس کانفرنس کے دوران پارٹی لیڈرسچن پائلٹ، پرتاپ سنگھ باجوہ، ریاستی انچارج راجیو شکلا، شریک انچارج سنجے دت اور دیگر لیڈران بھی شامل تھے۔