منشیات کی روک تھام کے لئے سماج کی مجموعی کوششوں کی ضرورت:عمر عبداللہ

سری نگر،جولائی۔جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز کہا کہ ہمارے سماج میں منشیات کے استعمال نے ایک ناسور کی صورت اختیار کرنا شروع کردیا ہے اور ہم جتنی جلد یہ بات تسلیم کرکے اس کے خاتمے کے لئے مجموعی طور پر کام شروع کریں اُتنا ہی اچھا ہوگا۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے شیرین باغ میں جموں وکشمیر رورل ڈیولپمنٹ سوسائٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں میں نشیلی ادویات کے استعمال نے پریشان کُن صورتحال اختیار کی ہے اور ہم یہ باتیں دبے الفاظ میں کرتے ہیں اور ہم شائد اس لئے منشیات کے بارے میں کھل کر بات نہیں کرتے کہ کہیں ہمارے سماج کی بدنامی نہ ہو۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ نشیلی ادویات کا استعمال بہت زیادہ حد تک بڑھ گیا ہے۔ موجودہ حالات، پڑھائی اور گھریلو پریشانیاں نوجوان پود کو غلط راستے کی طرف لے رہے ہیں جہاں وہ منشیات کا استعمال کرنا سیکھتے ہیں اور یہ سلسلہ دن بہ دن دراز ہوتا جارہاہے ، جو ان نوجوانوں کا مستقبل خطرے تباہ کررہاہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اس بدعت کا علاج صرف ایک مذہب، ایک طبقے، ایک علاقے یا ایک سیاسی پارٹی کے پاس نہیں بلکہ بطور مجموعی پورے سماج کے پاس ہے اور ہم سب کو مل کر اس کیخلاف لڑنا ہونا ہے اور ایسے بچوں کی مدد کرنے کیلئے آگے آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری پہلے ترجیح ایسے بچوں کو منشیات کی طرف سے راغب ہونے سے روکنا ہونی چاہئے ، جنہوں نے ابھی تک منشیات کا استعمال نہیں کیا ہے لیکن منشیات کے استعمال کا سوچ رہے ہیں اور پھر ایسے نوجوانوں کو باہر نکالنا ہے جو اس دلدل میں پھنس گئے ہیں تاکہ انہیں انکا مستقبل لوٹایا جاسکے۔ اس کے لئے ہم سب کو یہ تہیہ کرنا ہوگا کہ جہاں بھی منشیات کا استعمال، خرید و فروخت اور کاشتکاری ہو اُس کیخلاف مل جُل کر آواز اُٹھائیں۔ تقریب کے اختتام پر عمر عبداللہ نے مادرِ مہربان ایوارڈ تقسیم کئے، جن میں حضرت علمدارِ کشمیرؒ، لل دید ایوارڈ، مرحوم حامد کشمیری ایوارڈ کے ساتھ ساتھ اُس اُن نوجوانوں کے بھائی کو بہادری کا ایوارڈ دیا گیا جس نے پہلگام میں سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھی۔

Related Articles