مشنری سوچ رکھنے والوں پر زیادہ اعتماد کی ضرورت:مایاوتی

لکھنؤ:جولائی۔گجرات،مہاراشٹراو کرناٹک میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں مشنری سوچ والوں پر اعتماد کرنے کی نصیحت دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ ملک کے مختلف ریاستوں میں تبدیل اقتدار و سیاسی عدم استحکام کا ماحول ہے اور مال وزر اور طاقت کا گندا کھیل جاری ہے۔مایاوتی نے اتوار کو گجرات، مہاراشٹرا ، کرناٹک، کیرل،تمل ناڈو میں پارٹی کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں مشنری سوچ والوں پرزیادہ اعتماد کرنے کی تاکید کی تاکہ سخت مفاد پرستی، دھوکہ دہی و بکاؤ سوچ رکھنے والے لوگوں کو پارٹی و تحریک کے ساتھ تھوڑی نجات مل سکے۔انہوں نے کہا کہ ویسے یہ مسئلہ ہر پارٹی میں پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ہی ملک کے مختلف ریاستوں میں تختہ پلٹ و سیاسی عدم استحکام کا ماحول ہے اور دھن۔بل کا گندا کھیل جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب سیاست میں سخت مفاد پرسی، ذات۔ پات، فرقہ واریت و جرائم پیشہ افراد وغیرہ کا بول بالا ہے۔ لوگوں کے لئے بی ایس پی کے خود اعتمادی اور عزت نفس کی تحریک ہی واحد متبادل بچی ہے۔ یوپی، مہاراشٹرا، گجرات میں تو اس کی سب سے زیادہ و خاص ضرورت نظر آتی ہے تاکہ آئینی اقدار، قانون کے راج کی صحیح معنو ں میں تحفظ کیا جاسکے۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ گذشتہ سالوں کے واقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ ملک کی سیاست و حکومت و انتظامیہ میں بہوجن سماج میں سے خاص کر دلتوں، پسماندہ طبقات و مذہبی اقلیتوں کے لوگوں کی اجتماعی طور پر جس طرح سے ہر سطح پر نظراندازی و استحصال لگاتا ہوا تب سخت بحران کے دور میں بی ایس پی ہی استحصال زدہ طبقات کی واحد سہارا بن کر ابھری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تحریک کو ملک کی مختلف ریاستوں بشمول مہاراشٹرا، گجرات اور یوپی میں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت، بے روزگاری، زرعی بحران اور لاقانونیت وغیرہ کی لعنت سے سب سے زیادہ متاثر یہی کروڑوں بہوجن سماج کے لوگ ہیں۔جب کہ برسراقتدار عناصر اپنے مفادات کی تکمیل میں مصروف ہیں اور ملک کی بگڑتی ہوئی حالت کو دیکھ کر بالکل بے پروار نظر آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک کے تقریباً 130 کروڑ عوام کے سامنے جینے مرنے جیسی انتہائی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری وغیرہ سے پیدا ہونے والی بے چینی کی کافی سنگین مسائل پر پوری طرح سے توجہ مرکوز کیجائے۔ روزمرہ استعمال کی ضروری اشیاء پر جس طرح تازہ جی ایس ٹی ٹیکس لگایا گیا ہے وہ بھی حکومت کی غریب مخالف پالیسی کا زندہ ثبوت ہے۔ مٹھی بھر دولت مندوں اور امیروں وغیرہ کو چھوڑ کر ملک کے بیشتر لوگوں کی آمدنی ‘اٹھنی’ رہ گئی ہے جبکہ مہنگائی کی وجہ سے وہ ‘روپیہ ‘ خرچ کرنے کو مجبور ہیں۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ بین الاقوامی بازار میں جس شرح کے ساتھ ہندوستانی روپیہ ریکارڈ سطح پر گر رہا ہے اس سے کاروباری طبقے کو مایوسی اور ملک کے لوگوں کے حوصلے پست ہونے والے ہیں اور اسی لئے م اس مسئلے پر بھی مرکز کو سنجیدہ اور فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں بی جے پی حکومت کافی پہلے سے ہی بھاری اندرونی خلفشار و ذات پات کے اندرونی بگاڑ کا شکار ہے جس سے حکومت کا انتظام پوری طرح سے متاثر ہے۔ و عوام الناس پر کافی منفی اثر پڑ رہا ہے۔ یوپی میں ہر سطح پر جاری بھاری بدعنوانی سے پریشان عوام نے اب یہ بھی دیکھ لیا کہ سرکاری تبادلوں۔ پوسٹنگ میں کس طرح کی بدعنوانی کا کھیل ہو اہے۔ ٹرانفرس پوسٹنگ حقیقت میں ایک کاروبا بن گیا ہے اور جس کا انکشاف بلا آخر ریاستی حکومت کو مجبور ہوکر خود ہی کرنا پڑا ہے۔ حالانکہ اس کھیل میں بڑی مچھلیوں کو بچانے کی کوشش ابھی بھی لگاتار جاری ہے۔

 

Related Articles