کانگریس حکومت کو بھی پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرکے عوام کو راحت دینی چاہئے: وسندھرا

جے پور مئی۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کر دی ہے اور اب ریاست کی کانگریس حکومت کو بھی پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنی چاہیے۔ محترمہ راجے نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ راجستھان کی کانگریس حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے تعلق سے مرکز کو کوستی رہتی ہے، جب کہ مرکزی حکومت نے دو بار ایکسائز ڈیوٹی کم کردی ہے۔انہوں نے کہا کہ سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی سے اب ملک میں پیٹرول 9.5 روپے اور ڈیزل 7 روپے فی لیٹر سستا ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی مودی حکومت نے اجولا اسکیم کے تحت 12 سلنڈر تک 200 روپے فی گیس سلنڈر کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے نو کروڑ ماؤں بہنوں کی مدد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ترغیب سے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پٹرول اور ڈیزل پر 8 روپے اور 6 روپے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ کرکے ملک کے عوام کو بڑی راحت دی ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر گلاب چند کٹاریہ نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت نے پٹرول پر 9.50 روپے اور ڈیزل پر 7 روپے ڈیوٹی کم کرکے اور گیس سلنڈر پر 200 روپے فی سلنڈر کی سبسڈی دے کر عام آدمی کو راحت دی ہے۔مسٹرکٹاریہ نے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اب انہیں اس کے لیے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہئے اور ٹیکس میں کٹوتی کرکے عوام کو راحت فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا۔اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر سنگھ راٹھوڑ نے کہا کہ دیوالی کے بعد ایک بار پھر مرکزی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ڈیوٹی کم کر دی ہے۔ مہنگائی سے ہم وطنوں کو راحت دینے کے لیے لیے گئے عوامی فلاحی فیصلوں کے لیے مودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے عام آدمی کو راحت دی ہے، اب ریاستی حکومت کی باری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس حکومت واقعی عام آدمی کو مہنگائی سے راحت دینا چاہتی ہے تو اسے پٹرول اور ڈیزل پر لگنے والے ویٹ کی شرحوں کو کم کرکے کم از کم بی جے پی کے سابقہ ​​دور حکومت کے وقت وصول کئے جارے پٹرول اور ڈیزل پر ویٹ بالترتیب 26 فیصد اور 18 فیصد کی سطح پر کم کرنا چاہئے۔

Related Articles