سپریم کورٹ دہلی پولیس کے جواب سے غیر مطمئن، نیا حلف نامہ داخل کرنے کا حکم
نئی دہلی، اپریل۔سپریم کورٹ نے مبینہ دھرم سنسد کے معاملے میں دہلی پولیس کے جواب پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کو ایک نیا حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس اے ایس اوکا کی ڈویژن بنچ نے سوال کیا کہ حلف نامہ داخل کرنے والے متعلقہ افسر نے اس معاملے میں دیگر متعلقہ پہلوؤں پر غور کیا ہے یا بلا غور و خوض ، انکوائری رپورٹ دوبارہ پیش کر دی سپریم کورٹ کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آپ اس (اپنے جواب پر) پھر سے غور و خوض کرنا چاہتے ہیں؟ دہلی پولیس کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے جواب دیا،’ ہمیں پھر سے دیکھنا ہوگا اور ایک نیا حلف نامہ داخل کر نا ہوگا‘۔اس پر عدالت عظمیٰ نے دہلی پولیس کو غور و خوض کرکے ایک ’بہتر نیا حلف نامہ‘ 04 مئی تک دائر کرنے کا حکم دیا ۔سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت 9 مئی کو کرے گا۔یہ عدالت حالانکہ 26 اپریل کو ہماچل پردیش میں دھرم سنسد میں مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے خلاف اسی طرح کی ایک عرضی پر سماعت کرے گی۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ہماچل حکومت سے کہا تھا کہ وہ جواب داخل کرے۔دہلی پولیس نے 14 اپریل کو سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ سال دسمبر میں قومی راجدھانی میں منعقدہ ’دھرم سنسد‘ پروگرام میں مسلم برادری کے خلاف نسل کشی کی اپیل کرنے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ دہلی پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ شکایت بے بنیاد ہونے کے سبب اس کیس کو بند کر دیا گیا ہے۔ساؤتھ ایسٹ دہلی کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایشا پانڈے نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے دہلی پولیس کی نمائندگی کی تھی۔ حلف نامے میں کہا گیا کہ شکایت کی بنیاد پر متعلقہ ویڈیو کلپس اور دیگر مواد کی مکمل چھان بین کی گئی۔ دہلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ تحقیقات میں مبینہ طور پر کوئی ثبوت ایسا نہیں پایا گیا جس کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کسی خاص برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی۔ حلف نامے میں تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پروگرام میں کسی خاص مذہب کے خلاف نفرت پھیلانے والے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا۔