جوہر یونیورسٹی زمین معاملہ میں اعظم خان کو راحت

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر لگائی روک

لکھنو:اپریل۔یوپی کے سابق کابینہ وزیر اور سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے اعظم خان کو رام پور میں مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ کی زمین کے حصول کے معاملہ میں سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ پر روک لگا دی ہے، جس میں حکومت کو جوہر یونیورسٹی کی زمین پر قبضے کے لئے گرین سگنل دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا ہے۔ اگلی سماعت اگست میں ہوگی۔ فی الحال تب تک کیلئے تو اعظم خان کو زمین پر کے ٹیک اوور میں راحت مل گئی ہے۔ ایس پی ایم ایل اے اعظم خان اور ان کے خاندان کے افراد اس یونیورسٹی کے ٹرسٹی ہیں۔ 2005 میں اس وقت کی یوپی حکومت نے رام پور، یوپی میں اعظم خان کے مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ کو 400 ایکڑ زمین دینے کی منظوری دی تھی۔ اس میں سے 12.50 ایکڑ اراضی پر جوہر یونیورسٹی بنانے کیلئے سیلنگ کردی گئی۔ اس کے بعد سال 2006 میں 45.1 ایکڑ اور 25 ایکڑ اضافی زمین کی منظوری دی گئی۔ بعد میں یوپی حکومت نے کہا کہ یونیورسٹی کی ساڑھے 12 ایکڑ اراضی کا حصول غیر قانونی تھا، جسے حکومت کو واپس کیا جانا چاہئے ، کیونکہ ٹرسٹ نے شرائط کی تعمیل نہیں کی ہے۔ایس ڈی ایم نے اپنی رپورٹ میں ٹرسٹ پر شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 24 ہزار مربع میٹر اراضی میں تعمیراتی کام ہو رہا ہے۔ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں زمین ریاستی حکومت کو واپس کردی جانی چاہئے۔ اے ڈی ایم فائنانس نے باقی زمین کو حکومت کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ ٹرسٹ کی جانب سے اس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ پچھلے سال دئے گئے اپنے حکم میں عدالت نے اے ڈی ایم فائنانس کے حکم کو برقرار رکھا کہ 12.50 ایکڑ کو چھوڑ کر باقی زمین ریاستی حکومت کو واپس کردی جائے۔ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ درج فہرست ذات کی زمین ضلع مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر لی گئی تھی۔ حصول کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعلیمی کام کیلئے تعمیر کی بجائے مسجد تعمیر کی گئی۔ گرام سبھا کے عوامی استعمال کے لئے چک روڈ کی زمین اور دریا کے کنارے سرکاری زمین لے لی گئی۔ کسانوں سے زبردستی بیع نامہ کرالیا گیا۔ 26 کسانوں نے اعظم خان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی تھی۔

 

Related Articles